Maktaba Wahhabi

596 - 738
مندرجہ ذیل عنوان قائم کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’بَابُ مَنْ قَالَ یَقْرَأُ خَلْفَ الْاِمَامِ فِیْمَا یَقْرَأُ فِیْہِ بِالْقِرَائَ ۃِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَفِیْمَا یُسَرُّ فِیْہِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ فَصَاعِدًا وَہُوَ أَصَحُّ الْأَقْوَالِ عَلـٰی السُّنَّۃِ وَاَحْوَطُہَا‘‘[1] ’’اُس شخص کا بیان جو کہے کہ امام کی جہری نماز میں مقتدی صرف سورت فاتحہ پڑھے اور سری نمازوں میں مقتدی سورت فاتحہ اور کچھ مزید قراء ت بھی کر سکتا ہے اور یہی قول صحیح تر اور قرین احتیاط ہے۔‘‘ ’’قراء ۃ الفاتحۃ خلف الإمام‘‘ کی مشروعیت پر ادلۂ کثیرہ میں سے چند احادیث و روایات درج ذیل ہیں: عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم:((اِذَا قُمْتَ اِلَی الصَّلَاۃِ فَکَبِّرْ ثُمَّ اقْرَأْ مَا تَیَسَّرَ مَعَکَ مِنَ القُرْآنِ)) ’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو جاؤ تو تکبیر کہو،پھر قرآن سے جو آسان ہو،اس کی تلاوت کرو۔‘‘ یہ صحیحین کی حدیث ہے جو ’’حدیث المُسیٔ صلاتہ‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحیح نماز کی تعلیم فرماتے ہوئے حکم دیا ہے کہ جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو اللہ اکبر کہو،پھر قرآن سے جو تم کو آسان ہو پڑھو،یعنی سورۃ الفاتحہ پڑھنے کے بعد مزید قرآن پڑھو،جیسا کہ اس حدیث کی بعض روایتوں میں اس کی تفسیر الفاظِ ذیل کے ساتھ مروی ہے: ((قَرَاء تَ بِاُمِّ القُرآنِ ثُمَّ قَرَأْتَ بِمَا مَعَکَ مِنَ القُرآنِ)) ’’سورت فاتحہ پڑھو اور پھر قرآن کریم کا کوئی حصہ پڑھو۔‘‘ وفي روایۃٍ:((اِقْرَأْ بِاُمِّ القُرآنِ وَبِمَا شَائَ اللّٰہُ اَنْ تَقْرَأَ))[2] ایک اور روایت میں ہے:’’سورت فاتحہ پڑھو اور مزید جو اللہ چاہے وہ بھی پڑھو۔‘‘ حافظ ابن حجر حدیث مذکور کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
Flag Counter