Maktaba Wahhabi

610 - 738
((مِنْ سُنَّۃِ الصَّلَاۃِ اَنْ تَنْصِبَ الْقَدَمَ الْیُمْنٰی وَاسْتِقْبَالَہٗ بِأَصَابِعِہِ الْقِبْلَۃَ وَالْجُلُوْسَ عَلـٰی الیُسْرٰی))[1] ’’نماز کی سنت یہ ہے کہ دائیں پاؤں کو کھڑا رکھیں،اس کی انگلیوں کو قبلہ رو رکھیں اور بائیں پاؤں پر بیٹھیں۔‘‘ صرف اسی پر بس نہیں بلکہ خاص موطا امام مالک میں جہاں پہلی حدیث ہے جس سے استدلال کیا جاتا ہے،وہیں اور اس سے بھی ایک نمبر پہلے ایک دوسری حدیث بھی ہے،جو صحیح بخاری،سنن ابو داود اور دیگر کتب میں بھی ہے۔اس میں ہے کہ عبداللہ رحمہ اللہ(اپنے بچپن میں)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو نماز کے قعدے میں چوکڑی مار کر بیٹھے دیکھتے تھے۔انھوں نے خود بھی ایسے ہی کیا تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ((اِنَّمَا سُنَّۃُ الصَّلَاۃِ أَنْ تَنْصِبَ رِجْلَکَ الیُمْنٰی وَتَثْنِيَ رِجْلَکَ الْیُسْرٰی)) ’’نماز کی سنت یہ ہے کہ دایاں پاؤں کھڑا رکھیں اور بائیں پاؤں کو مروڑیں۔‘‘ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کی: ((اِنَّکَ لَا تَفْعََلُ ذٰلِکَ))’’آپ تو ایسا نہیں کرتے۔‘‘ تو انھوں نے فرمایا: ((اِنَّ رِجْلَيَّ لَا تَحْمِلَانِی))[2] ’’میرے پاؤں میرا وزن نہیں اٹھا پاتے۔‘‘ اس حدیث میں بھی اگرچہ پاؤں پر بیٹھنے کی صراحت نہیں البتہ احتمال ضرورہے،کیونکہ اس میں تورک کی بھی تو صراحت نہیں ہے،وہ بھی تو اگلی حدیث سے اخذ کیا جاتا ہے۔یہاں یہ بات بھی پیش نظر رہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث سے ہر دو قعدوں میں تورّک پر استدلال اس لیے بھی صحیح نہیں ہے،کیونکہ خود موطا ہی میں عبداللہ بن دینار سے مروی روایت میں صراحت موجود ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے بیٹھنے کا وہ انداز تورک تشہد اخیر میں تھا۔[3] اگر اس بات سے قطع نظر کر لی جائے
Flag Counter