Maktaba Wahhabi

66 - 738
پس آپ(صلی اللہ علیہ وسلم)مسجد حرام(کعبہ شریف)کی طرف اپنا رُخ پھیر لیں۔‘‘ یہاں تک تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے خطاب کی شکل میں ارشادِ الٰہی تھا،جبکہ اسی آیت میں آگے آپ سے اور پوری اُمتِ قرآن سے مخاطب ہو کر ارشاد فرمایا ہے: ﴿وَ حَیْثُ مَا کُنْتُمْ فَوَلُّوْا وُجُوْھَکُمْ شَطْرَہٗ﴾[البقرۃ:144] ’’اور جہاں کہیں بھی تم ہو اسی(مسجد حرام)کی طرف رُخ(کر کے نماز پڑھا)کرو!‘‘ قرآنِ کریم کے علاوہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ سے مروی ایک حدیث میں ایک صحابی رضی اللہ کا واقعہ مذکور ہے کہ وہ مسجد میں آیا جلدی جلدی نماز پڑھی،لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ایسے اندازِ عجلت سے پڑھی ہوئی نماز کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے پھر سے نماز پڑھنے کا حکم فرمایا۔بار بار دہرانے کے باوجود بھی جب وہ شخص صحیح طریقے سے نماز ادا نہ کر سکا تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس صحابی کو اور اس کے حوالے سے اپنی اُمت کے تمام افراد کو نماز پڑھنے کا طریقہ سکھلایا تھا۔وہ صحابی چونکہ بار بار نماز کو نامناسب طریقے سے ادا کرتا تھا،لہٰذا اُس حدیث ہی کو ’’قِصَّۃُ الْمُسِئِ صَلَاتَہٗ‘‘ یا ’’حَدِیْثُ الْمُسِئِ صَلَاتَہٗ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔[1] یعنی وہ حدیث جو نماز خراب کرنے والے کے بارے میں ہے۔اس حدیث میں مروی ہے: ((اَنَّ رَجُلًا دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَرَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم جَالِسٌ فِیْ نَاحِیَۃِ الْمَسْجِدِ،فَصَلّٰی،ثُمَّ جَآئَ،فَسَلَّمَ عَلَیْہِ۔۔۔)) ’’ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا،جبکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے ایک کونے میں تشریف فرما تھے۔اُس نے نماز پڑھی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سلام کیا۔۔۔۔‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلام کا جواب دیتے ہوئے فرمایا: ((وَعَلَیْکَ السَّلَامُ،اِرْجِعْ فَصَلِّ،فَاِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ)) ’’تم پر بھی سلامتی ہو،جاؤ دوبارہ نماز پڑھو،تم نے نماز پڑھی ہی نہیں ہے۔‘‘ وہ شخص دوبارہ جا کر نماز پڑھنے لگا،پھر فارغ ہو کر آیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پھر وہی جواب دیا کہ تم پر بھی سلامتی ہو،جاؤ دوبارہ نماز پڑھو،کیونکہ یہ پہلی نماز تو تم نے گویا
Flag Counter