Maktaba Wahhabi

695 - 738
2۔ دوسری صورت یہ ہے کہ نماز کی رکعتیں زیادہ پڑھ لی جائیں۔جیسا کہ بخاری و مسلم،سنن اربعہ،مسند احمد اور دیگر کتب حدیث میں مذکور ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ نمازِ ظہر کی پانچ رکعتیں پڑھا دیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ کیا نماز زیادہ ہوگئی ہے؟فرمایا:’’کیا بات ہے؟‘‘ صحابہ رضی اللہ عنہم نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہو کے دو سجدے کیے اور پھر سلام پھیرا۔[1] 3۔ تیسری شکل یہ ہے کہ نمازی قعدئہ اولیٰ یا تشہد اوّل کے لیے بیٹھنا بھول جائے اور بیٹھنے کے بجائے تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہو جائے۔چنانچہ صحاح ستہ،و مسند احمد،موطا امام مالک اور سنن بیہقی میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ ظہر کی دو سری رکعت کے بعد تشہد پڑھے بغیر(تیسری رکعت کے لیے)کھڑے ہو گئے اور سلام پھیرنے سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہو کے دو سجدے کیے اور پھر سلام پھیرا۔[2] جبکہ سنن ابو داود و ابن ماجہ،مسند احمد،سنن دارقطنی اور سنن بیہقی میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص دوسری رکعت میں قعدے کیے بغیر کھڑا ہونے لگے،لیکن اگر وہ پوری طرح کھڑا نہ ہوا ہو تو اسے چاہیے کہ بیٹھ جائے اور کھڑا ہو چکا ہو تو اسے چاہیے کہ پھر نہ بیٹھے،بلکہ آخر میں سہو کے دو سجدے کر لے۔[3] 4۔ چوتھی شکل یہ ہے کہ کسی کو اس بات میں شک ہو جائے کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں۔اس شکل کا ذکر صحیح بخاری و مسلم،سنن ابو داود،نسائی،ابن ماجہ،مسند احمد،صحیح ابن حبان،مستدرک حاکم اور سنن بیہقی میں ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز کی رکعتوں کی تعداد بھول جائے اور اسے شک ہوجائے کہ نہیں معلوم اس نے تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار،تو اسے چاہیے کہ اپنا شک دُور کرے اور یقینی بات پر بنیاد رکھ کر نماز پوری کرے،پھر سلام
Flag Counter