Maktaba Wahhabi

709 - 738
مسلک کو اختیار کیا ہے۔[1] لیکن مجتہد مطلق امام شوکانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ تین یا ایک شب و روز کی مسافت والی احادیث سے اس بات کی وضاحت تو ہوتی ہے کہ اتنی مسافت ہو تو عورت اکیلی سفر نہیں کر سکتی،لیکن قصر کی مسافت کے بارے میں ان احادیث میں کوئی صراحت نہیں۔ معجم طبرانی میں ایک روایت مرفوعاً مذکور ہے،جس میں ہے کہ اے مکہ والو!چار برید سے کم مسافت میں قصر نہ کیا کرو،جیسا کہ مکہ اور عسفان کے مابین مسافت ہے۔یہ روایت ضعیف ہونے کی وجہ سے ناقابل استدلال و حجت ہے،کیونکہ اس کی سند میں ایک شخص ’’عبدالوہاب بن مجاہد بن جبیر‘‘ محدثین کے نزدیک متروک ہے۔امام نووی رحمہ اللہ نے اسے کذب کی طرف منسوب کیا ہے اور ازدی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اس سے روایت لینا جائز نہیں۔اس سے روایت بیان کرنے والا دوسرا راوی اسماعیل بن عیاش بھی ضعیف ہے۔[2] اکثر علماء حدیث کے نزدیک مسافت قصر نو میل یعنی تین فرسنگ ہے اور ان کا استدلال صحیح مسلم،سنن ابو داود اور مسند احمد میں حضرت انس رضی اللہ سے مروی اس حدیث سے ہے،جس میں وہ فرماتے ہیں: ((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِذَا خَرَجَ مَسِیْرَۃَ ثَلاَثَۃِ اَمْیَالٍ اَوْ ثَلَاثَۃِ فَرَاسِخَ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ)) ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب تین میل یاتین فرسنگ کی مسافت پر نکلتے تو قصر کیا کرتے تھے۔‘‘ میل اور فرسنگ کا یہ شک امام شعبہ کی طرف سے ہے۔ان دونوں میں سے یقینی بات تین فرسنگ ہے،کیونکہ تین میل تین فرسنگ میں داخل ہیں۔تین فرسنگ کے نو میل ہوتے ہیں۔بخاری شریف کی شرح میں حافظ عسقلانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ مسافت کی تعیین کے بارے میں سب سے زیادہ صحیح اور صریح یہی حدیث ہے۔یہ کہنا کہ اس سے مسافت کی انتہا مراد نہیں،بلکہ قصر کی ابتدا مراد ہے،یہ احتمال بعید از قیاس ہے،کیونکہ حضرت انس رضی اللہ سے سوال کرنے والے شخص یحییٰ بن یزید نے اس مسافت
Flag Counter