Maktaba Wahhabi

730 - 738
بارش سے بھی زیادہ ہے۔امام نووی رحمہ اللہ نے اس دلیل کو قوی قرار دیا ہے۔[1] اس کی تائید اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے استحاضے کے مرض والی عورت کو ظہر و عصر اور مغرب و عشا کو جمع کر کے ادا کرنے کی اجازت مرحمت فرمائی ہے۔استحاضہ ایک نسوانی بیماری ہے،جس میں عورت کو ہر مہینے کے حسب معمول ایامِ حیض کے علاوہ باقی دنوں میں بھی خون آتا رہتا ہے۔چنانچہ سنن ابو داود،ترمذی،ابن ماجہ،مسند احمد،مستدرک حاکم،سنن دارقطنی،بیہقی اور مشکل الآثار طحاوی میں حضرت حمنہ بنت حجش رضی اللہ کی طویل حدیث میں مذکور ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں دو باتوں میں اختیار دیا: اول:یہ کہ ہر نماز کے لیے وضو کر کے ادا کرتی جاؤ اور غسل صرف انقطاعِ حیض پر ایک مرتبہ ہی کر لو تو کافی ہے۔ دوم:یہ کہ ظہر کو موخر اور عصر کو مقدم کر کے ان کے مابین غسل کرو اور یہ دونوں نمازیں جمع کر کے پڑھ لو،پھر مغرب کو موخر اور عشا کو مقدم کر لو اور غسل کر کے ان دونوں کو جمع کر کے ادا کر لو اور فجر کے لیے غسل کر کے پڑھ لو۔اسی حدیث میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((اَیُّہُمَا صَنَعْتِ اَجْزَأَ عَنْکِ))[2] ’’ان دونوں میں سے جسے بھی اپنا لو،تم سے کفایت کر جائے گا۔‘‘ ربِّ کائنات نے سچ ہی فرمایا ہے: ﴿وَ مَا جَعَلَ عَلَیْکُمْ فِی الدِّیْنِ مِنْ حَرَجٍ﴾[الحج:87] ’’اللہ نے دین میں تم پر کوئی سختی نہیں کی۔‘‘
Flag Counter