Maktaba Wahhabi

84 - 738
کے بیٹھ کر نماز پڑھنے والی حدیث پہلے کی ہے،جبکہ بعد میں ایسا بھی ہوا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز پڑھی لیکن لوگ کھڑے تھے،تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں بیٹھنے کا حکم نہیں فرمایا۔لہٰذا آخر الامرین کو اختیار کیا جائے گا اور وہ ہے بیٹھ کر نماز پڑھانے والے امام کے پیچھے مقتدیوں کا کھڑے ہو کر نماز پڑھنا۔[1] جبکہ امام ترمذی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ صحابہ کرام میں سے حضرت جابر بن عبداللہ،اسید بن حضیر،ابوہریرہ اور بعض دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم اور امام احمد و اسحاق; کا مسلک یہ ہے کہ امام بیٹھا ہو تو مقتدیوں کو بھی بیٹھ کر ہی نماز پڑھنی چاہیے،لیکن امام سفیان ثوری،ابو حنیفہ،ابو یوسف،اوزاعی،مالک،ابن المبارک اور شافعی رحمہم اللہ کا مسلک یہ ہے کہ امام چاہے بیٹھا ہوا ہی کیوں نہ ہو،مقتدیوں کو کھڑے ہو کر نماز پڑھنی چاہیے اور اگر انھوں نے بھی بیٹھ کر ہی نماز پڑھی تو ان کی نماز نہیں ہوگی۔[2] مصنف ابن ابی شیبہ و عبدالرزاق اور دیگر کتبِ حدیث میں صحیح اسانید سے مروی ایسے آثار پائے جاتے ہیں جن سے امام کے کسی وجہ سے بیٹھ کر امامت کروانے کے جواز اور بیٹھے ہوئے امام کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھنے کے جواز کی تائید ہوتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ شافعیہ میں سے بھی کتنے ہی محدثین کرام مثلاً امام ابن حبان،ابن خزیمہ اور ابن المنذر رحمہم اللہ نے امام احمد رضی اللہ عنہ والا مسلک ہی اختیار کیا ہے۔ ان دونوں طرح کی احادیث میں نظر آنے والے تعارض کو رفع کرنے کے لیے انھوں نے کئی جواب ذکر کیے ہیں،جن میں سے ایک یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا صحابہ کو بیٹھنے کا حکم فرمانا نُدب و استحباب کے لیے تھا،جبکہ دوسرے واقعے میں بیٹھنے کا حکم نہ فرمانا بیانِ جواز کے لیے تھا،لہٰذا اگر کوئی امام مجبوراً بیٹھ کر نماز پڑھائے تو مقتدیوں کو اختیار ہے،چاہے کھڑے ہو کر نماز پڑھیں،چاہے بیٹھ کر،البتہ بیٹھ کرپڑھنا افضل و اولیٰ ہے،کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امام کی کلی متابعت کا حکم فرمایا ہے اور اس کے بارے میں احادیث بھی کثرت سے ہیں۔امام ابن حبان رحمہ اللہ نے بیٹھ کر نماز پڑھنے والی حدیث کے منسوخ نہیں بلکہ معمول بہٖ ہونے پر اجماع نقل کیا ہے کہ امام بیٹھا ہو تو اس کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز بلکہ اَولیٰ ہے۔[3] بیٹھ کر امامت کروانے والے امام کی امامت کے صحیح ہونے اور ایسے امام کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھنے کے اولی ہونے اور کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کے جائز ہونے کی تفصیلات سے قطع نظر،اِن
Flag Counter