Maktaba Wahhabi

86 - 738
’’اسے چھوڑ دو،اگر ہو سکے تو زمین پر سجدہ کرو،ورنہ اشارے سے کام لو اور سجدے کے لیے رکوع کی نسبت زیادہ جھکو۔‘‘ 3۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما ہی سے یہ روایت ایک دوسرے طریق سے بھی مروی ہے جس سے پہلے طریق کو تقویت پہنچتی ہے،اس میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمْ اَنْ یَّسْجُدَ فَلْیَسْجُدْ،وَمَنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَلاَ یَرْفَعْ اِلٰی جَبْہَتِہٖ شَیْئًا یَسْجُدُ عَلَیْہِ،وَلٰـکِنْ بِرُکُوُعِہٖ وَسُجُوْدِہٖ یُوْمِئُ بِرَأْسِہٖ))[1] ’’تم میں سے جو شخص(زمین پر)سجدہ کر سکے وہ تو(ایسے ہی)سجدہ کرے اور جو شخص ایسے سجدہ نہ کر سکے،وہ اپنی پیشانی کی طرف کوئی چیز اٹھا کر نہ لے جائے جس پر وہ سجدہ کرے،بلکہ رکوع و سجود کے لیے صرف اپنے سر سے اشارہ کر دے۔‘‘ 4۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی پہلی حدیث کی ایک شاہد و موید حدیث مسند بزار اور معرفۃ السنن و الآثار بیہقی میں حضرت جابر رضی اللہ سے مروی ہے،جس میں مذکور ہے: ((صَلِّ عَلَی الاَْرْضِ إِنِ اسْتَطَعْتَ،وَاِلَّا فَاَوْمِ اِیْمَائًا،وَاجْعَلْ سُجُوْدَکَ اَخْفَضَ مِنْ رُکُوْعِکَ))[2] ’’اگر ممکن ہو تو زمین پر نماز پڑھو،ورنہ پھر اشارے سے پڑھ لو اور رکوع کی نسبت سجدے کے لیے سر کو زیادہ جھکاؤ۔‘‘ امام شوکانی رحمہ اللہ نے ابن حاتم سے نقل کیا ہے کہ یہ حدیث موقوفاً(قولِ صحابی رضی اللہ)صحیح ہے،اس کو مرفوع(قولِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم)کہنا صحیح نہیں۔[3] جبکہ دورِ حاضر کے معروف محدث علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے کثرتِ اسانید کی بنا پر اس حدیث کو مرفوعاً بھی صحیح قرار دیا ہے۔[4] 5۔ نیز اس موضوع کا ایک اثر بھی صحیح ابی عوانہ میں ہے جس میں عمر بن محمد رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ حفص بن عاصم رحمہ اللہ بیمار تھے تو ہم ان کی عیادت کے لیے ان کے پاس گئے تو انھوں نے بتایا
Flag Counter