Maktaba Wahhabi

98 - 738
قیام اللیل کے ان دو الگ الگ اندازوں کے درمیان جمع و موافقت ذکرکرتے ہوئے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں لکھا ہے کہ ان میں سے پہلا اندازہ زیادہ عمر ہونے سے پہلے کے عمل پر محمول ہوگا اور دوسرا اندازہ عمر رسیدہ ہونے کے عمل پر۔[1] لہٰذا ان دونوں کے مابین کوئی اختلاف یا تضاد نہ رہا،بلکہ یہ دونوں ہی جائز ہیں۔یہ سب طریقے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی عمر شریف کے آخری دو،ایک سالوں میں اپنائے،ورنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر ہی قیام اللیل ادا فرمایا کرتے تھے،جیسا کہ اُمّ المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں: ((مَا رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم صَلّٰی فِیْ سُبْحَتِہٖ قَاعِدًا حَتّٰی کَانَ قَبْلَ وَفَاتِہٖ بِعَامٍ))[2] ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی نہیں دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کو نماز بیٹھ کر پڑھی ہو،سوائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے ایک سال قبل کے عرصے کے۔‘‘ صحیح مسلم کی دوسری روایت میں ہے: ((بِعَامٍ وَاحِدٍ اَوِ اثْنَیْنِ))[3] یعنی سوائے ایک سال یا دو سال قبل از وفات۔ جبکہ صحیح بخاری،موطا امام مالک اور مسند احمد میں اُمّ المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: ((إِنَّہَا لَمْ تَرَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُصَلِّیْ صَلَاۃَ اللَّیْلِ قَاعِدًا قَطُّ حَتّٰی اَسَنَّ))[4] ’’انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کافی عمر رسیدہ ہو جانے سے پہلے کبھی بیٹھ کر نمازِ تہجد پڑھتے نہیں دیکھا۔‘‘ ایک حدیث میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ((لَمَّا بَدَّنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَثَقُلَ کَانَ اَکْثَرُ صَلَاتِہٖ جَالِسًا))[5] ’’جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم مبارک کچھ بھاری ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز(تہجد)اکثر بیٹھ کر ہوتی تھی۔‘‘
Flag Counter