Maktaba Wahhabi

101 - 738
میں ’’سنت اور نفل نمازوں کا بیان‘‘ کے تحت پندرھویں باب کی فصل میں مسئلہ نمبر(8)یوں تحریر کیا ہے: ’’نفل نماز بیٹھ کر پڑھنا بھی درست ہے،لیکن پڑھنے سے آدھا ثواب ملتا ہے،اس لیے کھڑے ہو کر پڑھنا بہتر ہے۔اس میں وتر کے بعد کی نفلیں بھی آگئیں۔‘‘ آگے بیماری کی حالت کے بارے میں مذکور ہے کہ بیماری کی وجہ سے کھڑے نہ ہو سکنے پر پورا ثواب ملے گا۔[1] اس ساری تفصیل کے بعد کسی کا یہ کہنا کہ چاہے ثواب نصف ہی ملے،لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں ہم تو بیٹھ کر ہی پڑھیں گے،[2] سراسر سینہ زوری ہے یا پھر اپنے مخصوص نظریات کو تحفظ دینے کا ایک بہانہ،ورنہ علماء اہلحدیث کیا اور علماء احناف کیا،سبھی اس بات پر متفق ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائص میں سے تھا،لہٰذا افرادِ امت کے لیے وہ حکم ہے ہی نہیں،بلکہ ان پر عام حکم نافذ ہوگا کہ بیٹھ کر پڑھنے والے کو آدھا ثواب ملتا ہے۔[3] اس موضوع کی احادیث سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصود یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چونکہ بیٹھ کر بھی پورا ثواب پاتے تھے،لہٰذا بیٹھ کر بھی نماز پڑھ لیتے تھے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم افرادِ اُمت کو بیٹھ کر نوافل پڑھنے،خصوصاً بلا وجہ بیٹھ کر پڑھنے،سے روکنا چاہتے تھے۔ورنہ پھر ان احادیث کا کوئی معنی ہی نہیں رہتا۔اس کے باوجود ایسا مناظرانہ جملہ حُبِّ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کم اور ہٹ دھرمی زیادہ لگتا ہے،جس کی تائید متعدد مثالوں سے ہوتی ہے،لیکن بہ خوفِ طوالت ہم ان سے صرفِ نظر کر رہے ہیں۔[4] غرض کہ جو بات ہم واضح کرنا چاہتے ہیں،وہ یہ ہے کہ نوافل میں کھڑے ہونا ضروری نہیں اور ان میں قیام کا وجوباً حکم نہیں ہے،لیکن افضل قیام ہی ہے،ورنہ بلاوجہ بیٹھ کر نوافل پڑھنے سے ثواب آدھا ملے گا،جو ایک تندرست و توانا اور جوان شخص کے لیے محض گھاٹے کا سودا ہے۔
Flag Counter