Maktaba Wahhabi

130 - 738
مقامات پر بخاری شریف میں اور دیگر کتب حدیث میں حضرت ابو حجیفہ رضی اللہ سے مروی ہے: ((خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم بِالْہَاجِرَۃِ فَصَلّٰی بِالْبَطْحَائِ الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ رَکْعَتَیْنِ،وَنَصَبَ بَیْنَ یَدَیْہِ عَنَزَۃً وَتَوَضَّاَ فَجَعَلَ النَّاسُ یَتَمَسَّحُوْنَ بِوَضُوْئِہٖ))[1] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس دوپہر کے وقت تشریف لائے اور بطحا(مکہ مکرمہ)میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر و عصر کی دو دو رکعتیں(قصر)پڑھیں اور اپنے سامنے برچھی گاڑ لی،جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا پانی اپنے جسموں پر مَلتے جاتے تھے۔‘‘ اس حدیث میں ’’بطحا‘‘ کا لفظ وارد ہوا ہے جو مکہ مکرمہ کی معروف جگہ ہے جس کی مناسبت سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ’’والیِ بطحا‘‘ کی اضافت بھی معروف ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ظہر اور عصر کی دو دو رکعتیں پڑھنا اس بات کی مزید تاکید کرتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ نماز مکہ مکرمہ ہی میں تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قصر کرتے ہوئے دو دو رکعتیں پڑھی تھیں۔مکہ مکرمہ میں ہوتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سُترہ رکھ کر نماز پڑھی تو معلوم ہوا کہ سترے کے معاملے میں مکہ مکرمہ کو بھی بہ ظاہر ایسی کوئی خاصیت و امتیاز حاصل نہیں کہ وہاں سُترے کے بغیر ہی نماز روا ہو،بلکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سُترہ رکھ کر نماز پڑھی تھی۔ اس حدیث کے پیشِ نظر شافعیہ کا مسلک یہی ہے کہ عام شہروں کی طرح مکہ مکرمہ میں بھی سُترہ مشروع بلکہ ضروری ہے،جبکہ بعض حنابلہ نے کہا ہے کہ سارے مکہ خصوصاً مسجد حرام میں سُترے کے بغیر ہی نماز جائز ہے۔ان کا استدلال اُس حدیث سے ہے جو حضرت مطلب بن ابی وداعہ رضی اللہ سے مروی ہے،جس میں وہ بیان فرماتے ہیں: ((رَاَیْتُ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم حِیْنَ فَرَغَ مِنْ طَوَافِہٖ اَتٰی حَاشِیَۃَ الْمَطَافِ فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ،وَلَیْسَ بَیْنَہٗ وَبَیْنَ الطَّوَّافِیْنَ اَحَدٌ)) ’’میں نے دیکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب طواف سے فارغ ہوئے تو جاے طواف کے کنارے پر آگئے اور وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور دوسرے طواف کرنے والوں کے مابین کوئی(سُترہ)نہیں تھا۔‘‘
Flag Counter