Maktaba Wahhabi

131 - 738
جبکہ اس کے بعض طرق میں ہے: ((رَاَیْتُ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُصَلِّیْ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَلَیْسَ بَیْنَہٗ وَبَیْنَہُمْ سُتْرَۃٌ))[1] ’’میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد ِ حرام میں نماز پڑھتے دیکھا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور لوگوں کے مابین کوئی سُترہ نہیں تھا۔‘‘ اس حدیث کو امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنے اندازِ تبویب ہی سے ضعیف قرار دے دیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ صحیح بخاری میں ’’بَابُ السُّتْرَۃِ بِمَکَّۃَ وَغَیْرِہَا‘‘ کا عنوان قائم کیا ہے،یعنی ’’مکہ اور دوسرے شہروں میں سترے کا بیان۔‘‘ اس کے تحت وہ حدیث لائے ہیں جس میں مکے میں بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سُترہ رکھ کر نماز پڑھنے کا ذکر آیا ہے۔نیز امام شوکانی نے ’’نیل الاوطار‘‘(2/ 4/ 229)میں اور حافظ ابن حجر نے ’’فتح الباری‘‘ میں اس حدیث کے ضعیف ہونے پر امام بخاری کی موافقت کی ہے۔[2] ایسے ہی علامہ محمد ناصر الدین البانی نے اسے ضعیف سنن ابی داود،ضعیف سنن نسائی اور ضعیف سنن ابن ماجہ میں وارد کیا ہے اور ’’سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ‘‘(2/ 326۔328)میں حدیث(928)کے تحت تین صفحات میں اس کے ضعیف ہونے پر بحث کی ہے۔ایسے ہی اپنی کتاب ’’حَجَّۃ النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘(ص:21،22،32،135)میں اسے ضعیف کہا ہے اور لکھا ہے کہ ضعیف ہونے کے علاوہ اس حدیث میں اس بات کی طرف بھی کوئی اشارہ موجود نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگر سُترہ نہیں رکھا ہوا تھا تو لوگ بھی واقعی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے سے گزر رہے تھے؟خصوصاً آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جاے سجدہ کے مابین سے؟ لہٰذا جب یہ حدیث ہی صحیح نہیں تو پھر دوسری عام صحیح احادیث کے اطلاق میں مکہ مکرمہ بھی شامل ہے۔جبکہ امام بخاری،ابن حجر،امام شوکانی اور شیخ البانی کے برعکس شیخ شعیب الارناؤوط نے ’’الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان‘‘ کی تحقیق میں اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔[3] علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس کی تضعیف کی جو وجوہات بیان کی ہیں،شیخ شعیب نے ان کا جواب ذکر نہیں کیا۔اہلِ علم ’’سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ‘‘ اور ’’الإحسان‘‘ کا مطالعہ و موازنہ کر سکتے ہیں۔
Flag Counter