Maktaba Wahhabi

604 - 738
خلاف بددعا کرتے رہے۔‘‘ 2۔ حضرت انس رضی اللہ ہی سے مروی صحیحین کی دوسری حدیث میں عاصم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((سَأَلْتُ اَنَسَ بْنَ مَالِکٍ عَنِ الْقُنْوتِ فَقَالَ:قَدْ کَانَ الْقُنُوْتُ،قُلْتُ:قَبْلَ الرُّکُوْعِ اَوْ بَعْدَہٗ؟قَالَ:قَبْلَہٗ،قُلْتُ:فَاِنَّ فُلانًا أَخْبَرََنِی عَنْکَ اَنَّکَ قُلْتَ:بَعْدَ الرُّکُوْعِ،فَقَالَ:کَذَبَ،اِنَّمَا قَنَتَ الرَّسُوْلُ صلی اللّٰه علیہ وسلم بَعْدَ الرُّکُوْعِ شَہْرًا أَرَاہٗ کَانَ بَعَثَ قَوْمًا یُقَالُ لَہُمُ القُرَّائُ،زُہَائَ سَبْعِیْنَ رَجُلاً اِلـٰی قَوْمٍ مِنَ المُشْرِکِیْنَ دُوْنَ اُولـٰٓئِکَ وَکَانَ بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَہْدٌ فَقَنَتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم شَہْرًا یَدْعُوْ عَلَیْہِمْ))[1] ’’میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ سے قنوت کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا:قنوتِ نازلہ کی دعا مانگی جایا کرتی تھی۔میں نے عرض کی:رکوع سے پہلے یا بعد میں؟فرمایا:پہلے۔میں نے عرض کی:فلاں شخص کہتا ہے کہ آپ رکوع کے بعد دعا کرنے کا کہتے ہیں۔انھوں نے کہا:اُس نے غلط کہا ہے۔نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پورا ایک مہینا رکوع کے بعد دعا کی،کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین کی ایک قوم کی طرف ستّر کے قریب قاری(برائے تعلیم)بھیجے۔انھوں نے ان سب کو قتل کر دیا،اگرچہ ان کے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مابین عہد و معاہدہ بھی تھا،ان کے خلاف پورا مہینا نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بد دعا کی۔‘‘ 3۔ ایک تیسری حدیث میں حضرت انس رضی اللہ ہی سے پوچھا گیا: ((أَقَنَتَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فِي الصُّبْحِ؟قَالَ:نَعَمْ،فَقِیْلَ لَہٗ:أَوَ قَنَتَ قَبْلَ الرُّکُوْعِ؟قَالَ:بَعْدَ الرُّکُوْعِ یَسِیرًا))[2] ’’کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ فجر میں دعاے قنوت کی؟انھوں نے کہا:ہاں۔پوچھا گیا:کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے قبل دعا کی؟فرمایا:تھوڑا عرصہ رکوع کے بعد کی۔‘‘ 4۔ صحیح ابن خزیمہ میں حضرت انس رضی اللہ ہی سے مروی ہے:
Flag Counter