Maktaba Wahhabi

605 - 738
((إِنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ لَا یَقْنُتُ اِلَّا اِذَا دَعَا لِقَوْمٍ اَوْ دَعَا عَلـٰی قَوْمٍ))[1] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صرف اسی وقت دعاے قنوت کیا کرتے تھے جب کسی قوم کے حق میں دعا یا کسی قوم کے خلاف بددعا کرنا ہوتی۔‘‘ حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ اس میں جو نفی ہے،اس کا تعلق رکوع کے بعد والی قنوت سے ہے نہ کہ مطلق قنوت سے۔[2] 5۔ سنن ابن ماجہ میں ہے کہ حضرت انس رضی اللہ سے پوچھا گیا کہ فجر میں قنوت کا مقام کون سا ہے؟تو انھوں نے فرمایا: ((کُنَّا نَقْنُتُ قَبْلَ الرُّکُوْعِ وَبَعْدَہٗ))[3] ’’ہم رکوع سے پہلے اور بعد میں بھی دعاے قنوت مانگا کرتے تھے۔‘‘ 6۔ امام ابن منذر رحمہ اللہ نے حضرت انس رضی اللہ سے ہی روایت بیان کی ہے،جس میں وہ فرماتے ہیں: ((اِنَّ بَعْضَ اَصْحَابِ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَنَتُوْا فِی صَلَاۃِ الْفَجْرِ قَبْلَ الرُّکُوْعِ وَبَعْضُہُمْ بَعْدَ الرُّکُوْعِ))[4] ’’نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے فجر میں رکوع سے پہلے اور بعض نے رکوع کے بعد قنوت کی۔‘‘ 7۔ قیام اللیل مروزی میں حضرت انس رضی اللہ سے مروی ہے کہ انھوں نے فرمایا: ((اِنَّ اَوَّلَ مَنْ جَعَلَ الْقُنُوْتَ قَبْلَ الرُّکُوْعِ۔۔۔اَیْ دَائِمًا۔۔۔عُثْمَانُ،لِکَیْ یُدْرِکََ النَّاسُ الرَّکْعَۃَ))[5] ’’رکوع سے پہلے(ہمیشہ)قنوت حضرت عثمان رضی اللہ نے کی،تا کہ لوگ اس رکعت کو پا سکیں۔‘‘ 8۔ صحیح بخاری،کتاب المغازی میں مروی ہے:
Flag Counter