Maktaba Wahhabi

669 - 738
روایت میں ہے:اے اللہ!میں تجھ سے سوال کرتا ہوں)جنت کا اور ہر اُس عمل و قول کی توفیق کا جو جنت کے قریب کر دے،اور میں پناہ مانگتاہوں جہنم سے اور ہر اُس قول و فعل سے جو نارِ جہنم کے قریب کرنے والا ہو،اور میں سوال کرتا ہوں(ایک روایت میں ہے:اے اللہ!میں سوال کرتا ہوں)ہر اُس چیز کا جس کا سوال تیرے بندے اور رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا۔میں ہر اُس شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جس سے تیرے بندے اور رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے پناہ مانگی۔میں اس بات کا سوال کرتا ہوں کہ تو نے میرے لیے جو بھی فیصلہ کر دیا ہے،اس کا انجام میرے لیے اچھا کر دے۔‘‘ 14۔ اسی سلسلے کی ایک اور دعا الادب المفرد امام بخاری،سنن ابی داود و نسائی،مسند احمد،معجم طبرانی کبیر اور کتاب التوحید ابن مندہ میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو یہ دعا کرتے سنا: ((اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ بِاَنَّ لَکَ الْحَمْدَ،لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ(وَحْدَکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ)،(الْمَنَّانُ)،(یَا)بَدِیْعَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ،یَا ذَا الْجَلاَلِ وَالْاِکْرَامِ،یَا حَيُّ یَا قَیُّوْمُ(اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْجَنَّۃَ وَاَعُوْذُبِکَ مِنَ النَّارِ)) ’’اے اللہ میں سوال کرتا ہوں اس بنا پر کہ ہر قسم کی تعریف تیرے ہی لیے ہے۔تیرے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں،تُو یکتا ہے،تیرا کوئی شریک نہیں،تو انعام کرنے والا ہے،آسمانوں اور زمین کو بنانے والا ہے،تو جلال والا ہے۔اے ہمیشہ سے زندہ اور ہمیشہ قائم رہنے والے!میں تجھ سے جنت کا سوال کرتا ہوں اور جہنم کی آگ سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ یہ دعا سن کر نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مخاطب ہو کر فرمایا: ((اَتَدْرُوْنَ بِمَا دَعَا؟))’’جانتے ہو اس نے کس کے ساتھ دعا کی ہے؟‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی:اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ بہتر جانتے ہیں۔تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَالَّذِیْ نِفْسِیْ بِیَدِہِ،لَقَدْ دَعَا بِاسْمِہِ الْعَظِیْمِ(وَفِیْ رِوَایَۃٍ:الْاَعْظَمِ)الَّذِیْ اِذَا دُعِیَ بِہٖ اَجَابَ وَاِذَا سُئِلَ بِہٖ اَعْطٰی))[1]
Flag Counter