Maktaba Wahhabi

738 - 738
جن کتبِ حدیث کے حوالے سے ہم نے یہ چھٹا طریقہ ذکر کیا ہے،ان میں ’’وَلَمْ یَقْضُوْا رَکْعَۃً‘‘ کے الفاظ بھی مذکور ہیں کہ ایک ایک رکعت پڑھنے والوں نے بعد میں دوسری رکعت نہیں پڑھی،جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ خوف کی حالت میں صرف اتنی نماز بھی جائز ہے۔بعض اہل علم نے اسے شدید خوف کے ساتھ مقید کیا ہے۔[1] صلاۃ الخوف کا صرف ایک ہی رکعت ہونا صحیح مسلم،سنن ابو داود،نسائی،ابن ماجہ اور مسند احمد میں بھی مذکور ہے۔چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی ترجمان القرآن حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ((فَرَضَ اللّٰہُ الصَّلاَۃَ عَلٰی لِسَانِ نَبِیِّکُمْ صلی اللّٰه علیہ وسلم فِی الْحَضَرِ اَرْبَعًا،وَفِی السَّفَرِ رَکْعَتَیْنِ،وَفِی الْخَوْفِ رَکْعَۃً))[2] ’’اللہ تعالیٰ نے تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے تم پر قیام کی حالت میں چار،سفر میں دو اور خوف میں ایک رکعت فرض کی ہے۔‘‘ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری،ضحاک اور امام اسحاق بن راہویہ،ایسے ہی علماء سلف کی ایک جماعت نے اس حدیث کے ظاہر پر عمل کرتے ہوئے ایک رکعت ہی کو صحیح قرار دیا ہے،جبکہ امام مالک و شافعی اور جمہور کا کہنا ہے کہ صرف ایک رکعت جائز نہیں۔اس حدیث کی یہ تاویل کی ہے کہ اس سے مراد امام کے ساتھ ایک رکعت ہے اور دوسری رکعت وہ خود پڑھے گا۔[3] جبکہ امام شوکانی فرماتے ہیں کہ مذکورہ احادیث کے الفاظ:((وَلَمْ یَقْضُوْا رَکْعَۃً))،((وَلَمْ یَقْضُوْا))وَ((صَلاَۃُ الْخَوْفِ رَکْعَۃً))اس تاویل کی تردید کرتے ہیں۔[4] علامہ سندھی حنفی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ایک رکعت کے واجب ہونے اور دو پر عمل کرنے میں کوئی منافات نہیں کہ اس تاویل کی ضرورت پڑتی۔[5]
Flag Counter