Maktaba Wahhabi

107 - 924
ساتھ کام کرنے کے مواقع ملے۔ یہاں مولانا رحمہ اللہ نے بھرپور وقت گزارا۔ ۱۹۹۶ء میں ۳۲ سال تک مسلسل اس ادارے سے وابستہ رہنے کے بعد ریٹائر ہوئے۔ یہیں مولانا رحمہ اللہ کے قلم سے ’’فقہائے ہند‘‘(فقہائے پاک و ہند)جیسی کتاب نکلی، جس سے بلاشبہہ زبانِ اردو کا وقار بلند ہوا۔ اردو زبان میں اس قدر طویل تذکرہ ابھی تک نہیں لکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ’’برصغیر میں اسلام کے اولین نقوش‘‘ اور ’’برصغیر میں علمِ فقہ‘‘ بھی ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ میں رہ کر تحریر کیں ۔ مولانا بھٹی رحمہ اللہ کی دیگر کتابوں میں ’’لسان القرآن‘‘، ’’چہرہ نبوت قرآن کے آئینے میں ‘‘(یہ دونوں مولانا حنیف ندوی رحمہ اللہ کے قلم سے تھیں ، مگر وہ اس کی تکمیل نہ کر سکے تھے، مولانا بھٹی رحمہ اللہ نے اس کی تکمیل کی ہے، اس طرح وہ ان کتب کے شریک مصنف ہیں ۔)، ’’نقوش عظمتِ رفتہ‘‘ ، ’’بزمِ ارجمنداں ‘‘، ’’کاروانِ سلف‘‘، ’’قافلۂ حدیث‘‘، ’’گلستانِ حدیث‘‘، ’’دبستانِ حدیث‘‘، ’’چمنستانِ حدیث‘‘، ’’تذکرہ قاضی سلیمان منصور پوری رحمہ اللہ ‘‘، ’’تذکرہ مولانا غلام رسول قلعوی رحمہ اللہ ‘‘، ’’تذکرہ صوفی محمد عبداللہ رحمہ اللہ ‘‘، ’’قصوری خاندان‘‘، ’’ارمغانِ حنیف‘‘، ’’میاں عبد العزیز مالواڈہ رحمہ اللہ ‘‘، ’’برصغیر کے اہلِ حدیث خدامِ قرآن‘‘، ’’ ہفت اقلیم‘‘، ’’اسلام کی بیٹیاں ‘‘ وغیرہا قابلِ ذکر ہیں ۔ ان کے قلم سے جن کتابوں کے تراجم ہوئے، ان میں ابن ندیم کی ’’الفہرست‘‘، امام نووی کی ’’ریاض الصالحین‘‘، محمد حسین ہیکل کی ’’ابو بکر صدیقt‘‘ اور ڈاکٹر فضل الٰہی کی ’’لشکرِ اسامہ کی روانگی‘‘ شامل ہیں ۔ یہ ترجمے مولانا رحمہ اللہ کی اعلی ادبی صلاحیتوں کے مظہر ہیں ۔ یہ تراجم اس قدر رواں ہیں کہ کہیں سے بھی ترجمے کا گمان نہیں گزرتا۔ ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ سے انسلاک کے دوران ہی بعض مصنفین کی کتابوں کو نظر ثانی و ترتیب دینے کا فریضہ بھی انجام دیا۔ اسی دوران میں مولانا رحمہ اللہ نے صحافتی خدمات بھی انجام دیں ۔ اخبارات میں کالم لکھے۔ بعض سوانحی سلسلے شروع کیے، جو بڑے مقبول ہوئے۔ ۱۹۴۹ء سے لے کر ۱۹۶۵ء تک ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ سے منسلک رہے۔ اسی دوران میں جنوری ۱۹۵۸ء میں سہ روزہ اخبار ’’منہاج‘‘ جاری کیا، جو صرف تیرہ مہینے اپریل ۱۹۵۹ء تک جاری رہ سکا۔ پروفسیر ابوبکر غزنوی رحمہ اللہ کے ساتھ مل کر ہفت روزہ ’’توحید‘‘ نکالا، مگر جلد ہی اس سے علاحدگی اختیار کر لی۔ روزنامہ ’’امروز‘‘ اپنے دور کا بہت مشہور اخبار تھا، اس میں ایک طویل عرصے تک کالم نویسی کی۔ روزنامہ ’’پاکستان‘‘(لاہور)میں بھی ایک عرصہ تک کالم نگاری چلتی رہی۔ مشہور صحافی مجیب الرحمن شامی کے ماہنامہ ’’قومی ڈائجسٹ‘‘ میں مختلف شخصیات پر سلسلہ تحریر جاری رہا، جسے بڑی پذیرائی ملی۔ انھیں قرآنیات سے خصوصی دل چسپی تھی۔ ان کے پاس قرآن پاک کے تراجم کا قیمتی ذخیرہ تھا۔ پنجاب یونیورسٹی کے شائع شدہ ’’اردو دائرہ معارفِ اسلامیہ‘‘ میں قرآنیات سے متعلق مولانا بھٹی رحمہ اللہ کے کئی اہم مقالات شاملِ اشاعت ہوئے۔
Flag Counter