Maktaba Wahhabi

449 - 924
راویانِ حدیث کے حالات و کوائف کی تلاش: رواتِ حدیث کے حالات و کوائف کا علم حاصل کرنے اور ان کو مختلف طبقات ودرجات میں تقسیم کرنے کے سلسلے میں محدثین رحمہم اللہ نے بے پناہ کام کیا اور اس خدمت کی انجام دہی میں عمریں کھپا دیں ۔ انھوں نے دور دراز بلاد و امصار کے سفر کی صعوبتیں برداشت کیں ، ہزاروں میل کی خاک چھانی، طویل وعریض مسافتیں طے کیں ، شہر شہر اور قریہ قریہ گھومے پھرے، راویوں سے ملے اور ان کے بارے میں ہر نوع کی معلومات حاصل کیں ۔ جو لوگ ان کے زمانے میں موجود نہیں تھے اور ان سے پہلے وفات پاچکے تھے، ان سے ملنے والوں سے یا ان کے ذریعے سے دوسرے قابلِ اعتماد لوگوں سے، جو اُن کی مقرر کردہ شرائط پر پورا اترتے تھے، ان کے حالات معلوم کیے اور اس طرح وہ عظیم الشان فن معرضِ وجود میں آیا، جسے ’’فن اسماء الرجال‘‘ کے نام سے تعبیر کیا جاتاہے۔ یعنی وہ فن جو رواتِ حدیث وآثار کے اسماء، القاب، کنیتوں ، سوانح حیات، سیرت اور اوصاف کی وضاحت کرتا ہے۔ نیز ان کے بارے میں جرح و تعدیل اور ان کے طبقات ودرجات کی تعیین کا آئینہ دار ہے۔ یہی وہ فن ہے جس کے بارے میں معروف مستشرق سپرنگر کا کہنا ہے: ’’دنیامیں کوئی قوم ایسی گزری، نہ آج موجود ہے جس نے محدثین کی طرح اسماء الرجال جیسا عظیم الشان فن ایجاد کیا ہو، جس کی بہ دولت آج پانچ لاکھ اشخاص کے حالات معلوم ہو سکتے ہیں ۔‘‘ (علامہ شبلی سیرۃ النبی جلد اول، ص: ۳۹، حاشیہ) جن اسلافِ کرام رحمہ اللہ نے اس اہم اور بنیادی کام کی تکمیل اور انجام دہی کا بیڑا اُٹھایا، وہ اپنے دور کے نہایت محنتی اور انتہائی مستعد لوگ تھے۔ وہ اس سلسلے میں نہ کسی کے دباؤ میں آئے نہ کوئی دنیوی حرص وطمع ان کے سدِ راہ ہوا اور نہ کوئی بڑے سے بڑا مفاد ان کے قلم کی بے پناہ رفتار میں رکاوٹ پیدا کر سکا۔ انھوں نے اپنی اس سعی مسلسل میں حدیث کے بارے میں تمام شبہات کا ازالہ کر دیا اور شک و ریب کی کوئی صورت باقی نہیں رہنے دی۔ چنانچہ سمتھ، جیسا متعصب مستشرق بھی یہ کہنے پر مجبور ہے: ’’یہاں سورج کی پوری روشنی جمع ہوگئی ہے، جو ہر چیز پر براہِ راست پڑ رہی ہے اور ہرشخص تک پہنچ سکتی ہے۔‘‘ بے شبہہ وہ تمام حالات کتبِ اسلاف میں محفوظ ہوگئے ہیں ، جن کا کسی بھی نہج سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس سے کوئی بھی تعلق تھا۔ ہم بلا جھجک کہہ سکتے ہیں کہ محدثین اور اہل الحدیث نے جس لگن اور قلبی تعلق کے ساتھ اس فن کو لائقِ اعتنا ٹھہرایا اور جس محنت سے اس علم کو معراجِ کمال تک پہنچایا، اس میں کوئی دوسرا گروہ ان کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ جرح و تعدیل کے چند ائمہ کرام رحمہم اللہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم تو لاریب سب کے سب عدول و صدوق تھے ہی، لیکن ان کے تلامذہ میں سے
Flag Counter