Maktaba Wahhabi

773 - 924
پسندیدہ شخصیت ہیں ۔ ’’دنیا چینل‘‘ پر ایک پروگرام نشر ہوتا ہے۔ موصوف اس کا حصہ ہوتے ہیں ۔ ان کی مسحورکن گفتگو میں رمز و ایمائیت سے حسن و جمال کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ وہ بحث و مباحثے میں زندگی کے بڑے اہم ترین واقعات، حقائق اور مطالب و مفاہیم کو نہایت خوبصورت سُخن میں پیش کرتے ہیں ۔ شامی صاحب کی ملک و قوم کو بہت ضرورت ہے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انھیں صحتِ کاملہ سے رکھے اور وہ تادیر علم و ادب کی خدمت کرتے رہیں ۔ آمین 11۔مولانا صلاح الدین مقبول احمد کچھ شخصیات ایسی ہوتی ہیں کہ وہ اپنے ہم عمر لوگوں کے ساتھ ہوں یا اپنی عمر سے زیادہ لوگوں کے ساتھ، مگر اپنی سحر انگیز شخصیت کی وجہ سے ہزاروں اور لاکھوں لوگوں میں منفرد اور نمایاں نظر آتے ہیں ۔ ایسی ہی ایک شخصیت ہندوستان کے عظیم عالمِ دین، محقق، دانشور، نامور ادیب و شاعر حضرت فضیلۃ الشیخ مولانا صلاح الدین مقبول احمد حفظہ اللہ کی ہے۔ مولانا موصوف ۲۵؍ جنوری ۱۹۵۶ء کو ہندوستان کے صوبہ یوپی کے ضلع بلرام پور(سابقہ نام ضلع گونڈہ)کے ایک گاؤں ’’اونرہوا‘‘ میں پیدا ہوئے۔ آپ بہت اونچے درجے کے عالمِ دین ہیں ۔ جامعہ سلفیہ بنارس سے مروجہ درسِ نظامی کی تعلیم کے بعد مدینہ یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور وہاں شیخ مولانا عبدالغفار حسن(پاکستان)، شیخ ربیع بن ہادی المدخلی(سعودیہ)، ڈاکٹر عبدالفتاح سلامہ(مصر)، ڈاکٹر البشیر البشیر(سوڈان)و دیگر اجلہ علمائے کرام سے خصوصی استفادہ کیا۔ شیخ موصوف کی فراغتِ تعلیم کے بعد کویت میں تقرری ہوئی، اس دوران میں وہ ہندوستان گئے اور وہاں کے تعلیمی اداروں کے نگران مقرر ہوئے۔ کچھ عرصہ بعد مستقل جمعیت احیاء التراث الاسلامی کویت سے منسلک ہوگئے۔ تحقیق وبحث، درس و تدریس اور دعوت و تبلیغ کے اہم کام ان کے سپرد ہوئے۔ حضرت فضیلۃ الشیخ تالیف و تحقیق کے ماہر ہیں اور اس سلسلے میں ان کی خدمات دور تک پھیلی ہوئی ہیں ۔ انھوں نے قرآنِ مجید کی تفاسیر اور کتبِ احادیث پر بھی تحقیقی نوعیت کے کام کیے ہیں ۔ حجیتِ حدیث اور تائیدِ سنت کے موضوع پر ’’روابع في وجہ السنۃ‘‘ کے نام سے منکرینِ حدیث کے رد میں اہم کتاب ہے۔ ’’دعوۃ شیخ الإسلام ابن تیمیۃ و أثرھا في الحرکات الإسلامیۃ المعاصرہ‘‘، ’’المرأۃ بین ہدایۃ الإسلام و غوایۃ الإعلام‘‘، ’’المتواري لابن المنیر الاسکندراني‘‘، ’’آلام و آمال‘‘، ’’سلسلۃ أرکان الإیمان‘‘ و دیگر مطبوعہ کتب کے علاوہ ’’نظرۃ في مذہب أہل الحدیث لأبي القاسم البنارسي‘‘(تعریب)، ’’تاریخ أہل الحدیث في شبہ القارۃ الھندیۃ‘‘، ’’الدفاع عن الحدیث و رد شبھات المستشرقین‘‘، ’’مدارسنا مھددۃ من داخلھا‘‘ جیسی غیر مطبوعہ کتب بھی آپ کی تحقیق انیق کا شاہکار ہیں ۔ شیخ موصوف بہت زود نویس ہیں ۔ ان مذکورہ کتب کے علاوہ بھی ان کی متعدد کتب ہیں ، جن میں سے بعض اشاعت کے مراحل سے گزر رہی ہیں اور بعض کے قلمی مسودات پڑے ہیں ۔
Flag Counter