Maktaba Wahhabi

604 - 924
تعمیر و ترقی میں بھی اپنا کردار ادا کیا۔ اس کے تنظیمی مناصب پر فائز رہے۔ ۱۹۷۶ء میں جب وہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے وائس چانسلر تھے اور سرکاری طور پر اسی سال کے اپریل میں لندن میں ایک اسلامک فیسٹیول میں شرکت کے لیے گئے تھے کہ ۴، ۵؍ اپریل کی درمیانی شب تیز رفتار کار کے حادثے میں شدید زخمی ہوگئے۔ بعد ازاں ۲۴؍ اپریل ۱۹۷۶ء کو وفات پاگئے۔ إنا للّٰہ و إنا إلیہ راجعون۔ ان کی میت پاکستان لائی گئی۔ ۲۹؍ اپریل کو نمازِ جنازہ ادا کی گئی، جس کی امامت مولانا معین الدین لکھوی رحمہ اللہ نے فرمائی۔ سید ابوبکر غزنوی رحمہ اللہ کے مفصل حالات مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’قافلۂ حدیث‘‘ میں بیان کیے ہیں ، جو مکتبہ قدوسیہ اردو بازار لاہور کی طرف سے شائع ہوئی ہے۔ 7۔مولانا معین الدین لکھوی رحمہ اللہ(وفات: ۹؍ دسمبر ۲۰۱۱ء): مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کے معاصرین میں ایک اہم نام حضرت مولانا معین الدین لکھوی رحمہ اللہ کا بھی ہے۔ آپ دودمانِ فضل و کمال کے صاحبِ علم شخصیت تھے۔ چہرۂ انور سے علم و حلم، بردباری، تواضع و انابت، شرافت و مروت مترشح ہوتی تھی۔ آب بے بدل عالم مولانا محمد علی لکھوی رحمہ اللہ کے صاحبزادے تھے۔ جنوری ۱۹۲۱ء کو ’’لکھوکے‘‘ میں پیدا ہوئے۔ کچھ شعور پکڑا تو سرکاری سکول میں داخل کرا دیے گئے۔ ابتدائی تعلیم گھر میں حاصل کی۔ بعد ازاں دینی فنون کی مروجہ کتابیں اپنے والد مکرم حضرت مولانا محمد علی لکھوی رحمہ اللہ اور اپنے ماموں شیخ الحدیث حضرت مولانا عطاء اللہ لکھوی رحمہ اللہ سے پڑھیں ۔ اسی طرح فنونِ حدیث کی بعض کتابیں شیخ الحدیث مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی رحمہ اللہ کے حضور حاضر ہوکر مکمل کیں ۔ پھر گوجرانوالہ چلے گئے، جہاں حضرت العلام حافظ محمد محدث گوندلوی اور حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہم اللہ سے تفسیر و حدیث اور فقہ و اصولِ فقہ وغیرہ علومِ متداولہ کی انتہائی کتابیں پڑھیں ۔ مروجہ علوم و فنون سے فراغت کے بعد حضرت مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی رحمہ اللہ اور حضرت مولانا احمد علی لاہوری رحمہ اللہ کی خدمت میں حاضر ہو کر اُن سے دورہ تفسیرِ قرآن کی تکمیل کی۔ انھوں نے دونوں دورہ جات میں درجہ اول میں کامیابی حاصل کی۔ مولانا احمد علی لاہوری رحمہ اللہ کے حلقہ درس میں کامیابی ملنے پر انھیں مولانا عبیداللہ سندھی رحمہ اللہ نے سند و انعامات سے نوازا۔ ’’لکھو کے‘‘ میں مرکز الاسلام کے عنوان سے ایک درس گاہ قائم کی گئی تھی۔ اس کے بانی و مہتمم تھے مولانا معین الدین لکھوی رحمہ اللہ کے والدِ گرامی قدر مولانا محمد علی لکھوی رحمہ اللہ ۔ ۱۹۳۷ء میں مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ مرکز الاسلام میں مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی رحمہ اللہ کے حضور زانوئے شاگردی تہہ کررہے تھے تو مولانا لکھوی صاحب ممدوح رحمہ اللہ ان کے ہم درس تھے۔ بعد ازاں اسی مدرسے میں بھٹی صاحب رحمہ اللہ بطور مدرس خدمت بھی کرتے رہے۔ اپنی کتاب ’’بزمِ ارجمنداں ‘‘ میں ان کے متعلق لکھے گئے ایک خصوصی مضمون میں رقم طراز ہیں : ’’۱۹۳۷ء میں بطور طالبِ علم اور اپریل ۱۹۴۳ء سے جون ۱۹۴۷ء تک بطور مدرس مرکز الاسلام رہا۔ اسی اثنا
Flag Counter