Maktaba Wahhabi

215 - 924
میں نے تقریب کی غرض و غایت بیان کی اور کہا کہ آج ہمارے لیے سعادت کا دن ہے کہ مورخِ اسلام ہمارے درمیان موجود ہیں ۔ ان کی تمام کتابوں کی نمایش بھی لگائی گئی۔ تمام علما نے بھی مولانا مرحوم کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔ آخر میں بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے پُرنم آنکھوں سے خطاب کیا۔ تقریب کے اختتام پر انھیں جامعہ کی جانب سے یادگار شیلڈ اور مبلغ ایک لاکھ روپے نقد بطور ایوارڈ پیش کیا گیا۔ یہ ایک روح پرور تقریب تھی، جس کی لذت آج بھی محسوس ہوتی ہے۔ اس دن وہ شام تک جامعہ میں رہے اور طلبہ ان سے استفادہ کرتے رہے۔ ان کی رحلت سے ہم ایک مشفق مہربان اور خیر خواہ عالمِ دین سے محروم ہوگئے۔ وہ مایہ ناز ادیب اور قلم کار تھے، جو یادگار تصانیف چھوڑ کر گئے ہیں ، جنھیں مدتوں پڑھا جاتا رہے گا۔ آپ بہت خلیق، ملنسار اور خوش مزاج تھے۔ بڑوں کا ادب تو کرتے ہی تھے، لیکن چھوٹوں کے ساتھ بھی بڑی شفقت کرتے۔ اٹھ کر گلے لگاتے اور کام کی حوصلہ افزائی کرتے۔ آپ کو بھی تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے بڑی محبت ملی۔ لوگ بڑے احترام سے ان کا نام لیتے اور ان کی خدمات کی تحسین کرتے تھے۔ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کا مولانا عارف جاوید محمدی صاحب(کویت والے)کے ساتھ خصوصی تعلق تھا۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ گذشتہ دوسال قبل جب مولانا عارف جاوید صاحب نے اپنے بچوں کی شادیاں کیں تو سب کے نکاح مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ سے پڑھوائے اور دعا بھی کرائی۔ یقینا یہ خاص تعلق اور محبت کے بغیر ممکن نہ تھا۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور پسماندگان کو صبرِ جمیل سے نوازے۔ آمین۔
Flag Counter