Maktaba Wahhabi

219 - 924
اس میں ایک سو(۱۰۰)کے لگ بھگ نہایت قیمتی مقالات ہیں ۔ جماعت اہلِ حدیث کی بڑی بڑی نامور علمی شخصیات فضیلۃ الشیخ حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ ، فضیلۃ الشیخ صلاح الدین مقبول حفظہ اللہ(کویت)، مولانا بشیر انصاری حفظہ اللہ ، ڈاکٹر ابو سلمان شاہ جہاں پوری حفظہ اللہ ، فضیلۃ الشیخ مولانا عارف جاوید محمدی حفظہ اللہ ، مولانا محمد رفیق سلفی حفظہ اللہ(انڈیا)، مولانا محمد علیم ناصری رحمہ اللہ ، مولانا حافظ احمد شاکر حفظہ اللہ ، مولانا یوسف انور حفظہ اللہ ، مولانا خالد سیف حفظہ اللہ ، ڈاکٹر زاہد اشرف حفظہ اللہ ، مولانا عبدالرشید عراقی حفظہ اللہ ، پروفیسر ڈاکٹر حماد لکھوی حفظہ اللہ ، پروفیسر ڈاکٹر عبدالغفور راشد حفظہ اللہ ، پروفیسر ڈاکٹر خالد ظفر اللہ حفظہ اللہ ، ڈاکٹر زاہد منیر عامر حفظہ اللہ ، مولانا رانا محمد شفیق خان پسروری و دیگر درجنوں ماہرینِ علم و ادب نے مرحوم کی خدماتِ علمیہ کو اُجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ انھیں بھرپور خراجِ تحسین پیش کیا ہے، گویا کہ ارمغانِ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ ۔۔۔ روایت ہے ایک عالم باعمل درویش کی۔ یہ تعریف ہے ایک نرم اور مستقل مزاج سلجھے ہوئے مورخ کی۔ یہ کہانی ہے ایک تجربہ کار دانش ور ادیب کی۔ داستان ہے ایک پُر خلوص اجتماعی شعور کو اجاگر کرنے والے ایک رجلِ عظیم کی ۔ یہ ذکر ہے ایک دور اندیش فردِ فرید کا۔ یہ تسلسل ہے زندگی کے دریائے حیات کا۔ یہ تلاطم ہے زندگی کے بحر ناپیدا کنار کا۔ اس خوبصورت مجموعے کی طباعت کا اہتمام جنوبی پنجاب کے معروف علمی اور صحافتی ادارہ ’’تفہیم الاسلام‘‘ احمد پور شرقیہ ضلع بہاول پور کی جانب سے کیا گیا ہے۔ اس میں حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے تذکار کے ساتھ ساتھ تاریخ اہلِ حدیث پاک و ہند کے بھی کئی ایک گوشے پہلی بار نکھر کر سامنے آ رہے ہیں ۔ تاریخ اور سوانح کا یہ حسین مرقع نو سو(۹۰۰)سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔ یہ ایک حیرت انگیز بات ہے کہ مرحوم کی وفات کے فوری بعد چند مہینوں ہی میں ان کی خدمات کا مجموعہ مرتب ہو کر اہلِ علم سے دادِ تحسین وصول کر رہا ہے جو مرتب کی علمی کاوشوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ مورخِ اسلام، محسنِ اہلِ حدیث علامہ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ بین الاقوامی سطح کے دانشور و مصنف تھے۔ان پر تحقیق وتدقیق اور ہمہ جہتی متعلقات پر ایک منفرد کام کر کے فاضل مولف حمید اللہ خان عزیز(ایڈیٹر: مجلہ ’’تفہیم الاسلام‘‘)نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اگر عز راسخ ہو تو بسا اوقات مقامی ادارے بڑے اداروں کی نسبت بہت زبردست معرکے بپا کر سکتے ہیں ۔ ایک وقت تھا جب جنوبی پنجاب میں زرد صحافت عروج پر تھی ۔کتاب وسنت کی ترویج کے لیے اس وسیع و
Flag Counter