Maktaba Wahhabi

289 - 924
حدیث کی تشریح، تبصرہ کتب، بعض اوقات کسی نہ کسی عنوان پرمضمون بھی تحریر کرتے تھے۔ ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ سے وابستگی کے دوران ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ لاہور کے بھی مدیر رہے۔ علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید رحمہ اللہ اور ان کے رفقا ۲۳؍ مارچ ۱۹۸۷ء کو بم دھماکے میں شدید زخمی ہوئے، کچھ رفقا نے موقع پر ہی جامِ شہادت نوش کیا۔ اس ہفت روزہ نے ۲۴؍ مارچ ۱۹۸۷ء کو ’’اہلِ حدیث‘‘ کا ضمیمہ شائع کیا۔ کیونکہ اخبارات کی چھٹی ہونے کی وجہ سے اشاعت نہیں ہوئی تھی۔ اس خصوصی اشاعت کا عنوان کچھ یوں تھا: ’’جس دور میں لُٹ جائے فقیروں کی کمائی، اس دور کے سلطان سے کوئی بھول ہوئی ہوگی۔‘‘ ۳۰؍ مارچ ۱۹۸۷ء کو علامہ صاحب رحمہ اللہ سعودیہ کے دار الخلافہ ریاض شہر کے ہسپتال میں زخموں کی شدت کی وجہ سے شہید ہوگئے۔ إنا للّٰہ و إنا إلیہ راجعون۔ پھر دوسرے ضمیمے کا عنوان تھا۔ ’’پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا۔‘‘ بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے اپنے دور ادارت میں ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ کا خصوصی ’’حرمین شریفین‘‘ نمبر مرتب کیا، جو حُسنِ طباعت، کاغذ اور مواد کے لحاظ سے اعلیٰ مقام رکھتا ہے۔ حضرت بھٹی صاحب مرحوم ۲؍ اپریل ۲۰۱۱ء کو مرکز ابن القاسم الاسلامی ملتان کانفرنس میں ہمراہ برادر خورد جناب سعید احمد بھٹی تشریف لائے۔ انھوں نے وہاں تقریر تو نہ کی، البتہ وہاڑی شہر میں مئی ۲۰۱۲ء کو جامع مسجد ربّانی اہلِ حدیث شاہین مارکیٹ میں مجھے ان کی بڑی دلچسپ تقریر سننے کا موقع ملا۔ ۳؍ اپریل ۲۰۱۱ء کو میری اُمیدوں کے چمن ’’عبدالرحمن اسلامک لائبریری‘‘ اور ’’جامع مسجد السلام اہلِ حدیث‘‘ گلشنِ فیض ملتان بھی تشریف آوری ہوئی۔ ہم جامع مسجد کی دوسری منزل پر لائبریری روم اور خواتین کے لیے الگ پورشن کی تعمیر کے لیے تگ و دو کر رہے تھے، بھٹی صاحب رحمہ اللہ کو ہمارے عزائم کا علم تھا۔ انھوں نے خود جائے مقام کا جائزہ لیا اور نہایت مفید مشورے دیے۔ اپنے تاثرات تحریر کیے اور حسبِ وعدہ جناب مولانا محمد عارف جاوید محمدی حفظہ اللہ(کویت)سے خود زبانی طور پر تعمیر کا بھی کہا۔ دیکھیں کب مسبب الاسباب تعمیر کے مراحل طے کراتا ہے۔ بید اللّٰہ التوفیق۔ بعض علم و تحقیق والوں نے اسلامیات، اردو عنوانات کے متعلق مولانا اسحاق بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے بارے میں ایم فل کے مقالہ جات بھی لکھے ہیں ۔ ان کی خاکہ نگاری کا تحقیقی وتنقیدی جائزہ بھی مطبوع ہے۔ ۲۲؍ دسمبر ۲۰۱۵ء کو نمازِ فجر سے قبل ان کی وفات ہوئی۔ اور اسی دن پہلا جنازہ ناصر باغ لاہور میں ڈاکٹر محمد حماد لکھوی نے پڑھایا۔ دوسرا جنازہ ان کے گاؤں ڈھیسیاں میں نمازِ عشا کے بعد مولانا حافظ مسعود عالم نے پڑھایا۔ وہیں ان کی تدفین ہوئی۔ ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ انھیں فردوس بریں کا مقام عطا فرمائے۔ اللھم اغفر لہ وارحمہ وعافہ واعف عنہ و أکرم نزلہ ووسع مدخلہ۔ آمین۔
Flag Counter