Maktaba Wahhabi

313 - 924
لیکن بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے اس کا کھوج بھی لگا لیا اور ان پر تحریر کردہ خاکے میں اس کا تذکرہ بھی فرما دیا۔‘‘ برسبیل تذکرہ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کا فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی کی شخصیت پر مختصر تبصرہ قارئین کے لیے پیشِ خدمت ہے: ’’عبداللہ ناصر رحمانی: کراچی میں استفادہ کیا۔ جماعت اہلِ حدیث کے بڑے معروف اور قابل عالم ہیں ۔ حدیث پر گہری نظر ہے۔‘‘(نقوش عظمتِ رفتہ، ص: ۳۲۸) بھٹی صاحب رحمہ اللہ ماہنامہ ’’دعوت اہلِ حدیث‘‘ کو ہمیشہ یاد رکھتے تھے۔ پروفیسر مولا بخش محمدی رحمہ اللہ کے نام ارسال کردہ اپنے خط میں اپنی تالیف ’’چمنستانِ حدیث‘‘ کے متعلق فرمایا کہ ’’اس پر تبصرہ لکھیں اور ’’دعوتِ اہلِ حدیث‘‘ میں شائع کریں ۔‘‘ اللہ تبارک و تعالیٰ بعض اوقات اپنے بندوں کی زبان سے حیران کن باتیں نکلواتا ہے۔ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ نے جب اپنی تالیف ’’بوستانِ حدیث‘‘ کا آغاز کیا تو فرمایا: ’’بوستانِ حدیث‘‘ میری آخری کتاب ہو گی اور وہی ہوا کہ ’’بوستانِ حدیث‘‘ واقعتاً آپ کی آخری کتاب ثابت ہوئی۔ دریں اثنا فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی امیر جمعیت اہلِ حدیث سندھ نے مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی وفات کی اطلاع ملنے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور فرمایا: ’’مورخِ اہلِ حدیث کی جدائی جماعت اہلِ حدیث کے لیے بہت بڑا دھچکا ہے، جماعت اہلِ حدیث ایک قابلِ فخر مولف و مصنف سے محروم ہو گئی، اللہ تبارک و تعالیٰ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی جمیع حسنات کو قبول فرمائے اور آپ کو اعلیٰ علیین میں بلند مقام عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔‘‘ اللھم اغفرلہ و ارحمہ وعافہ و اعف عنہ۔
Flag Counter