نے مولانا اسحاق بھٹی صاحب رحمہ اللہ سے مجلہ کے موصول ہونے کی آگاہی چاہی تو مولانا رحمہ اللہ بڑی خوبصورتی سے فرمانے لگے: ’’میں تو پورا رسالہ پڑھ کر فارغ ہوچکا ہوں ۔‘‘ ۱۹۸۰ء کے اوائل میں مولانا اسحاق بھٹی رحمہ اللہ سے پہلی ملاقات کا شرف حاصل ہوا، ان دنوں میں جامعہ لاہور الاسلامیہ ۹۱ بابر بلاک لاہور میں ابتدائی کلاس کا طالبِ علم تھا، اپنے کلاس فیلوز کے ہمراہ مولانا اسحاق بھٹی رحمہ اللہ سے ملاقات ہوئی۔ دورانِ ملاقات ہمارے اندر مولانا ایسے تھے جیسے نون(ن)میں نقطہ ہوتا ہے۔ تعارف ہوا تو میری باری پر فرمایا: ’’پُت! تیرا ناں کی اے؟۔۔۔ عرض کیا: ’’عبدالستار‘‘ فرمایا: اللہ میاں دے ۹۹ ناواں و چوں ’’الستار‘‘ ہے۔ اللہ میاں دی صفت برحق اے۔ ’’الستیر‘‘ حدیث وچ آوندا اے۔۔۔ عبدالستار، یا عبدالستیر؟۔۔۔ کیڑا ناں پسند اے؟۔۔۔ عرض کیا: عبدالستار! ۔۔۔ فرمایا: ٹھیک اے پُت!۔ اپنی یادیں چھوڑ گئے، اللہ تعالیٰ مولانا کی قبر کو جنت کا باغ بنائے اور رحمتیں نازل فرمائے اور ان کی مغفرت فرمائے۔ ادارہ ’’المنہاج‘‘ ان کی بلندیِ درجات کے لیے اور لواحقین کے صبرو جمیل کے لیے دعاگو ہے۔ |
Book Name | ارمغان مورخ اہل حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی |
Writer | حمید اللہ عزیز |
Publisher | ادارہ تفہیم الاسلام احمدپورشرقیہ، بہاول پور/ دار ابی الطیب، گوجرانوالہ |
Publish Year | مارچ 2016ء |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 924 |
Introduction |