Maktaba Wahhabi

380 - 924
وہ اپنے اقربا پر نچھاور کر دیا۔ ان کے اس عمل پر ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ حدیث صادق آتی ہے، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو یہ چاہتا ہے کہ اس کے رزق میں برکت ہو اور مرنے کے بعد اسے یاد رکھا جائے، اسے چاہیے کہ وہ صلہ رحمی کرے۔‘‘(صحیح البخاري، رقم الحدیث: ۲۰۶۷، صحیح مسلم، رقم الحدیث: ۲۵۵۷) بلاشبہہ حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ ایک عظیم انسان تھے، عاجزی اور انکساری کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی، وہ سادہ طبع تھے، بذلہ سنج، ملنسار اور رکھ رکھاؤ والے انسان تھے۔ بھرپور انداز میں زندگی کو گزار کر ۹۱ برس کی عمر میں اس دارِ فانی سے عالمِ عقبیٰ کی جانب روانہ ہوگئے۔ وہ خود بھی کئی ایک مقامات پر اپنے بارے میں لکھتے رہے: ’’اور کبھی ان سطور کا راقم عاجز بھی اس عالم فانی سے کوچ کر جائے گا۔‘‘ اور پھر وہ بھی اس عالم فانی سے کوچ کر گئے۔ إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون۔ آپ رحمہ اللہ کی وفات پر کئی ایک اہلِ قلم نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا ہے اور ان کی خدمات پر انھیں خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ ادارہ ’’تفہیم الاسلام‘‘ کی یہ ضخیم کاوش اس سلسلے کی ایک عظیم کڑی ہے، جو حضرت کی وفات کے صرف دو ماہ بعد درجنوں مضامین و مقالات پر مشتمل کتابی صورت میں منظرِ عام پر آگئی ہے۔ اﷲ تعالیٰ اس کے مؤلف و مرتب حمید اﷲ خان عزیزی(ایڈیٹر)اور ان کے دیگر معاونین، خادمینِ سلف کو اپنی بارگاہ سے خصوصی جزا عطا فرمائے۔ آمین اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ان کی لغزشوں سے درگزر فرمائے، ان کے درجات بلند فرمائے اور ان کے چھوڑے ہوئے عظیم الشان ’’تراثِ علمی‘‘ کو ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے اور ان کے اس مشن کو جاری رکھنے کی توفیق بخشے۔ آمین أحب الصالحین ولست منھم لعل اللّٰه یرزقني صلاحا حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہوئے اپنی ان ٹوٹی پھوٹی معروضات کو اس دعائیہ شعر پر ختم کرتا ہوں ؎ بنا کر دند خوش رسمے بخاک و خون غلطیدن خدا رحمت کند ایں عاشقانِ پاک طینت را ٭٭٭
Flag Counter