Maktaba Wahhabi

403 - 924
ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ لاہور کے مدیر مسؤل اور المکتبۃ السلفیہ لاہور کے مالک و مدیر محترم حافظ احمد شاکر صاحب کتاب کے آغاز میں لکھتے ہیں : ’’چنانچہ مرکزی جمعیت اہلِ حدیث سے منسلک افراد اپنی مقامی جماعت کو جمعیت اہلِ حدیث کے نام سے سال بھر متعارف کرواتے، اس کے نام سے(مقامی)جلسے کرواتے اور اسی نام سے حسبِ توفیق مسلکی لٹریچر کی اشاعت کرتے، پھر سال یا دو سال کے بعد کسی شہر میں ایک کانفرنس کا انعقاد عمل میں لایا جاتا، جس کی میزبانی کے لیے ہر شہر کی جماعت کا ہر شخص مستعد ہوتا۔ اسے مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کی سالانہ کانفرنس کا نام دیا جاتا۔ ہر کانفرنس کا صدر استقبالیہ کا نفرنس کے پہلے اجلاس میں شہرِ انعقاد سے متعلقہ تاریخی، جغرافیائی اور مسلکی خدمات کا تذکرہ کرتا اور اپنے رفقائے کار کی طرف سے مہمانوں کو خوش آمدید کہتا۔ کانفرنس کی صدارت کے لیے ہر دفعہ ملکی سطح کی کسی اہم علمی اور خاندانی شخصیت کو منتخب کر کے ان کی خدمت میں ’’صدارت‘‘ قبول فرمانے کی درخواست کی جاتی۔ صدارت کا اعزاز قبول کرنے والے حضرات گرامی کانفرنس کے پہلے اجلاس کی صدارت بایں انداز فرماتے کہ خطبہ صدارت ارشاد فرماتے۔ جس میں وہ مسلک کی حقانیت، محدثین سے تعلق اور ان کی خدمات کا بھی تذکرہ فرماتے۔ مرکز کی افادیت، اہمیت، خدمات اور اس کے مقاصد پر سیر حاصل تبصرہ بھی کرتے اور اصلاحِ احوال کی تجاویز سے بھی مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کو نوازتے۔‘‘ مولانا محمد اسحاق بھٹی صاحب رحمہ اللہ استقبالیہ و صدارتی خطبات کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’خطبۂ استقبالیہ اور خطبۂ صدارت کو کانفرنس کی اصل روح قرار دیا جاتا ہے۔ خطبہ استقبالیہ میں مہمانوں کا خیر مقدم کیا جاتا ہے اور حاضرین کو مقامی طور سے جماعتی، سیاسی اور تاریخی و معاشی حالات اور بعض دیگر کوائف سے مطلع کیاجاتا ہے۔ جبکہ خطبہ صدارت میں جماعت کی پالیسی اور گذشتہ کارکردگی پر روشنی ڈالی جاتی ہے اور عمل و حرکت کے آیندہ منصوبوں کی تفصیلات بیان کی جاتی ہیں ۔ پھر وہ صدارتی تحریریں جماعت کی ایک مستقل تاریخ کی حیثیت اختیار کر لیتی ہیں ، جن کی روشنی میں آیندہ نسلیں اور جماعتی ارکان اپنا لائحہ عمل تیار کرتے ہیں ۔ اپنے ماضی کے بزرگوں کے کارنامے پڑھتے ہیں اور انھیں اپنے لیے مشعلِ راہ بناتے ہیں ۔‘‘ اس فکر کو ملحوظ رکھ کر جماعت اہلِ حدیث کے والا و شیدا محسن مورخ اہلِ حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے پیشِ نظر کتاب ’’استقبالیہ و صدارتی خطبات‘‘ کو مرتب کیا ہے۔ اگرچہ کرنے کا یہ کام مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کے اربابِ اختیار کا تھا، لیکن اس مشینی اور سیاسی دور میں کسی کے پاس اس طرح کے علمی کام کرنے کی فرصت کہاں ؟ اس وقت جماعت اہلِ حدیث میں بڑے بڑے لکھاری اور محقق ہیں ، لیکن کسی نے اس طرف توجہ مبذول نہیں کی۔ آخر یہ عظیم کام بھی محترم بھٹی صاحب نے محنتِ شاقہ سے سرانجام دے دیا۔ یہ کتاب تئیس اہلِ حدیث کانفرنسوں کے خطباتِ استقبالیہ اور صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے۔ اس میں بڑے بڑے نامی علما کے خطبات شامل ہیں جنھیں پڑھ کر جماعت اہلِ حدیث کی دینی، سیاسی اور فکری مساعی کی تگ و تاز کا پتا
Flag Counter