Maktaba Wahhabi

421 - 924
تاریخی، معلوماتی، تحریکی اور جدوجہدِ آزادی و استخلاصِ وطن کی دلچسپ داستان بیان کرتی ہے۔ کتاب کے مصنفِ شہیر جناب مولانا محمد اسحاق بھٹی صاحب رحمہ اللہ ہماری وہ بزرگ و محترم شخصیت تھے کہ جنھوں نے اپنی تمام زندگی تحقیق و تصنیف میں گزاری۔ بڑی بڑی تاریخی و علمی کہکشاؤں کو انھوں نے روشن کیا، نہ صرف روشن ہی کیا، بلکہ آنے والے لکھاریوں کے لیے تحقیق و تصنیف کے لیے راستے بھی متعین کر دیے ہیں ۔ انھوں نے تاریخی و سوانحی کتب مرتب کرنے کا بیڑا اُٹھایا۔ ان کتب میں ’’ارمغانِ حنیف، برصغیر میں اسلام کے اولین نقوش، قصوری خاندان، قاضی محمد سلیمان منصور پوری، سوانح امیر المجاہدین صوفی محمد عبداللہ، برصغیر میں اہلِ حدیث کی آمد، برصغیر میں علمِ فقہ، اسلام کی بیٹیاں ‘‘ وغیرہ شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ بھی بہت سی کتب انھوں نے مرتب فرمائی ہیں ۔ پیشِ نظر کتاب ’’میاں عبدالعزیز مالواڈہ‘‘ مولانا محمد اسحاق بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی ایک معرکہ آرا تصنیف ہے۔ اس کتاب پر انھوں نے جس عرق ریزی، محنت و جستجو سے کام کیا ہے، وہ آیندہ کے لیے ایک بڑی تاریخ بن چکا ہے۔ میاں عبدالعزیز مالواڈہ رحمہ اللہ کے خاندانی حالات، میاں صاحب رحمہ اللہ کے ہم عصر علما، سیاست دان، وکلا، قانون دان حضرات سے ان کے مراسم، میاں صاحب رحمہ اللہ نے جو سیاسی مقدمات لڑے ان کی تفصیل، امرتسر کے جلیاں والا باغ میں لوگوں پر گولی چلانے کے بعد ملک میں جو حالات پیدا ہوئے ان کی وضاحت، غازی علم الدین شہید رحمہ اللہ کا مقدمہ اور اس سلسلے کے واقعات، میاں والی جیل میں پھانسی کے بعد غازی علم دین رحمہ اللہ کی میت لانے کے لیے انگریزی حکومت نے جو رکاوٹ کھڑی کردی تھی، اس رکاوٹ کو ختم کرنے کے لیے میاں صاحب رحمہ اللہ کی کاوشیں ، مسلم لیگ کو منظم کرنے کے لیے میاں صاحب رحمہ اللہ کے ساتھ جناب بانی پاکستان محمد علی جناح کی مشاورت۔ اس کے علاوہ حضرت مولانا ثناء اللہ صاحب امرت سری رحمہ اللہ پر ایک شخص قمر بیگ کا قاتلانہ حملہ اور بعد کے حالات، مشہور اہلِ حدیث عالم، استاذ الاساتذہ حضرت حافظ محمد صاحب گوندلوی رحمہ اللہ پر قتل کا مقدمہ، سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمہ اللہ پر بغاوت کا مقدمہ اور اس کیس کی پیروی۔ مسجد شہید گنج کا سانحہ اور سکھوں کا موقف اور مسلمانوں کے موقف کے موازنے کے بعد انگریزوں کے طرزِ عمل کی نقاب کشائی۔ میاں عبدالعزیز مالواڈہ رحمہ اللہ کے چھوٹے بھائی ڈاکٹر عبدالحفیظ کی بیرون ملک جدوجہد آزادی کی داستان۔ یہ تمام واقعات بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے بڑی تفصیل سے بیان کر دیے ہیں ۔ یہ کتاب میاں عبدالعزیز مالواڈہ رحمہ اللہ کے پوتے جناب میاں عبدالمعید مرحوم کے کہنے پر تصنیف کی گئی ہے اور کتاب کا انتساب بھی انہی کی طرف کیا گیا ہے۔ میاں عبدالمعید رحمہ اللہ ایک مرنجاں مرنج اور متحمل مزاج شخصیت تھے۔ میاں عبدالمعید مرحوم کے پاس ہزاروں خطوط کا ذخیرہ بھی تھا جو ملک کی بڑی بڑی شخصیتوں نے میاں عبدالعزیز رحمہ اللہ کو بھیجے تھے۔ اس کا ذکر کتاب میں موجود ہے۔ غرض اس کتاب میں میاں عبدالعزیز مالواڈہ رحمہ اللہ کی ذاتی زندگی، ملکی و مسلکی و ملی خدمات کا تذکرہ،
Flag Counter