Maktaba Wahhabi

43 - 924
خوشتر آں باشد کہ سر دلبراں گفت آید در حدیثِ دیگراں اسے مورخِ اسلام مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی شخصی کرامت تصور کیجیے کہ پاکستان، ہندوستان، بنگلہ دیش، نیپال اور عرب ممالک بالخصوص کویت اور سعودی عرب میں محبانِ اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کے دلوں میں ان کی یادیں جگمگ جگمگ کر رہی ہیں اور رہتی دُنیا تک اُن کا نام اور کام علم و ادب کے آسمان پر ستاروں کی طرح چمکتا دمکتا رہے گا۔ بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی حیات و خدمات پر پاکستان اور ہندوستان کے متعدد اصحابِ فکر و نظر، اہلِ علم و قلم اور دانشوروں نے اپنے خیالات و تاثرات اور مشاہدات کا اظہار کیا ہے۔ کویت اور سعودی عرب کے شیوخ بھی ان کی تخلیقی شخصیت کی رفعت کے معترف ہیں ۔ انھوں نے حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے متعلق اپنے مضامین و مقالات میں اپنی عقیدت اور محبت کا اظہار انتہائی جذبانی انداز میں کرتے ہوئے اپنے ساتھ بیتے تعلقات و مشاہدات کو دلکش منظر میں پیش کیا ہے، جس سے ان کی زندگی کے عرفانی پہلو، علمی شخصیت اور ادبی خدوخال اور زیادہ نکھر کر سامنے آگئے ہیں ۔ میں نے یہ تمام چھوٹے بڑے مضامین جمع کر کے ایک کہکشاں سجا دی ہے۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے: صدیوں کی سوچ تھی کہ وہ قرنوں کا خواب تھا اِک شخص زندگی میں ملا، لاجواب تھا یہ مضامین اپنے موضوع کا ہمہ جہتی احاطہ کیے ہوئے ہیں ، جن میں حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی پُر عزم زندگی کا عکسِ جمیل اور لازوال علمی جدوجہد کی جھلکیاں ، قومی و تحریکی اورتنظیمی و ملّی کارہائے نمایاں ، گراں قدر شخصی خاکوں ، پُر مغز اداریوں ، لاجواب مضامین، بے مثال تبصروں و تجزیوں کے علاوہ سیرت و اعمال کے تمام پہلوؤں اور روحانی عظمتِ شان کی جلوہ افروزیاں ہیں ۔ اہلِ فکر و نظر کے یہ مضامین و مقالات حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی ’’داستانِ حیات‘‘ کی نشان دہی کرتے ہیں ، جنھیں پڑھنے والا انھیں شاید کبھی بھُلا نہ پائے گا۔ حضرت صاحب کے متعلق ان ’’افکارِ تازہ‘‘ سے تسکین حاصل کرنا اہلِ ذوق کا منصب ہے۔ چند مضامین گرچہ مختصر ہیں ، مگر جامع ہیں ۔مضمون نگار حضرات نے مولانا کی وفات پر دلی رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے ان کی جن خوبیوں اور خصوصیات کو اُجاگر کیاہے، وہ ان کی حیات و خدمات کا تقریباً احاطہ کر لیتے ہیں ۔ چند صفحات یہ ہیں : (1)۔ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ جامع الصفات شخصیت تھے۔ (2)۔ ان میں علم و فضل کی دُنیا آباد تھی۔ (3)۔ وہ نہ صرف ہماری دینی، علمی، روحانی، ادبی، سیاسی اور ثقافتی اقدار کے ترجمان تھے، بلکہ پوری ایک صدی
Flag Counter