Maktaba Wahhabi

468 - 924
’’نوائے وقت‘‘ تحریکِ پاکستان کے عہد کا سب سے نمایاں اور ممتاز اخبار تھا۔ اس اخبار کے مطالعے سے معلوم ہوتا تھا کہ اس نے تحریکِ پاکستان کی ترویج و اشاعت کے لیے اپنے آپ کو وقف کر رکھا ہے، اس کے ہر لفظ، ہر سطر، ہر پیرے اور ہر جملے میں حصولِ پاکستان کی تمنا واضح شکل میں دکھائی دیتی تھی۔ اس اخبار نے نہایت محنت کے ساتھ قیامِ پاکستان کی راہ ہموار کی۔ اس کے مرحوم ایڈیٹر حمید نظامی کے قلم کی کاٹ کا کوئی جواب نہ تھا۔ نامساعد حالات میں مرحوم نے بے حد جراَت کا ثبوت دیا اور بڑے بڑے نامی گرامی لوگوں کا مقابلہ کیا۔ اس دور کی غیر مسلم صحافت بہت تیز تھی۔ ان لوگوں کو مالی وسائل بھی میسر تھے اور کام کرنے والے لوگ بھی بہت بڑی تعداد میں ان کے گرد جمع تھے، جب کہ ’’نوائے وقت‘‘ ایک عرصے تک وسائل سے تہی داماں رہا اور مسائل میں گھرا رہا۔ یعنی اس وقت ’’نوائے وقت‘‘ تحریکِ پاکستان کا وہ سپاہی تھا جو بے تیغ ہی لڑ رہا تھا اور بڑی جگرداری کے ساتھ میدان میں ڈٹا ہوا تھا، اس کی تیغ اس کا تیز رو قلم تھا۔ ہم اخبار کی خبریں پڑھتے ہیں اور اپنی پسند اور اپنے ذوق و رجحان کے مطابق کالم نگاروں کو بھی پڑھتے ہیں ، میرے خیال میں ہر اخبار کا اداریہ سب قاری نہیں پڑھتے۔ بس اداریے کی سرخی دیکھی، دو چار سطروں پر نگاہ ڈالی اور یہ اندازہ کرکے آگے نکل گئے کہ اس میں کیا لکھا گیا ہے، لیکن جہاں تک میں جانتا ہوں ’’نوائے وقت‘‘ کا اداریہ پڑھنے کی ہر قاری کوشش کرتا ہے، بلکہ کہنا چاہیے کہ اس کا اداریہ قاری کو مجبور کرتا ہے کہ اسے پڑھا جائے۔ میں قیامِ پاکستان سے قبل سے ’’نوائے وقت‘‘ کا قاری ہوں اور اس کا اداریہ ضرور پڑھتا ہوں ۔ اپنی تصنیفی مصروفیات کے باوجود میں چند اخبار خریدتا ہوں اور انھیں پڑھتا ہوں ، جب تک ’’نوائے وقت‘‘ کا اداریہ نہ پڑھ لوں مجھے صبر نہیں آتا۔ حسنِ اتفاق ملاحظہ ہو کہ حمید نظامی مرحوم سے میل جول کے علاوہ میری خط کتابت بھی بعض معاملات میں رہی، جس کا ذکر میں نے اپنی کتاب ’’نقوشِ عظمتِ رفتہ‘‘ کے اس مضمون میں کیا ہے، جو حمید نظامی سے متعلق لکھا گیا ہے۔ قیامِ پاکستان کے بعد حمید نظامی اور ’’نوائے وقت‘‘ کو اپنی حکومت کی طرف سے جن ابتلاؤں کا سامنا کرنا پڑا، وہ ایک الگ موضوع ہے۔ میں اس وقت جماعت اہلِ حدیث کے ترجمان ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ سے منسلک تھا اور اپنی کم زور آواز کے مطابق اس سلسلے میں کچھ لکھتا رہتا تھا۔ میری تحریر کردہ وہ سطور حمید نظامی مرحوم نے اپنے اس دور کے اخبار ’’جہاد‘‘ کے مختلف شماروں میں شائع کیں ۔ میں نے اپنی گزارشات میں صرف چند روزناموں کا ذکر کیا ہے، جنھوں نے تحریکِ پاکستان کی رفتار کو آگے بڑھانے اور تیز کرنے کے لیے خاص کردار ادا کیا، حالاں کہ بعض ہفت روزے اور پندرہ روزے بھی اس تحریک کے سلسلے میں سرگرم عمل رہے، جن میں ایک ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث گزٹ‘‘ تھا، جو دہلی سے مولانا عبدالحنان کی ادارت میں شائع ہوتا تھا۔ ایک ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ تھا، جو حضرت مولانا ثناء اللہ امرتسری کا اخبار تھا۔ یہ اخبار مولانا مرحوم
Flag Counter