Maktaba Wahhabi

484 - 924
کے مختلف اصنام اور ان کے نام (۱۱)۔عالی بخت کا تبینِ وحی (۱۲)۔اعجازِ قرآن (۱۳)۔مشکلاتِ قرآن (۱۴)۔قرآنِ مجید اور کتبِ سابقہ (۱۵)۔جمع و تدوینِ قرآن (۱۶)۔تفاسیرِ قرآن (۱۷)۔تراجمِ قرآن (۱۸)۔لغاتِ قرآن(۱۹)۔اعجازِ قرآن کے بعد ایجازِ قرآن (۲۰)۔قرآن اور تاریخ۔۔۔ غرض بہت سے عنوانات سامنے آتے ہیں ، جن پر مختلف زبانوں اور زمانوں میں اصحابِ علم نے اپنی معلومات کی روشنی میں دادِ تحقیق دی ہے اور لوگوں نے اپنے فہم کے مطابق ان سے استفادہ کیا ہے اور کر رہے ہیں ، اور اس عظیم الشان کتاب ِ ہدیٰ سے متعلق اصحابِ تحقیق کی تحقیقی کاوشیں ہمیشہ جاری رہیں گی اور پھر بھی لاکھ کوشش کے باجود اس ضمن میں کسی کا آخری نتیجے تک پہنچنا نا ممکن ہی رہے گا۔ ﴿قُلْ لَوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِكَلِمَاتِ رَبِّي لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ أَنْ تَنْفَدَ كَلِمَاتُ رَبِّي وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهِ مَدَدًا ﴾ [الکھف: ۱۰۹] ’’(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم !)کہہ دیجیے: اگر سمندر میر ے رب کی باتوں (کی تشریح و توضیح)کے لیے سیاہی ہو تو سمندر ضرور ختم ہو کر رہے گا اور میرے رب کی باتیں ختم نہ ہوپائیں گی۔ اگرچہ ہم ایسا ہی ایک اور سمندر اس کی مدد کو لے آئیں ۔‘‘ بہر حال میں اس وقت اختصار کے ساتھ مشرکینِ مکہ اور اہلِ عرب کے ان اَصنام و معابد کا ذکر کرنا چاہتا ہوں ، جن کے نام مختلف مواقع پر قرآنِ مجید میں آئے ہیں اور جن کی وہ لوگ عہدِ جاہلیت میں پرستش کیا کرتے تھے اور ہم یہ نام قرآنِ مجید میں پڑھتے ہیں ۔ عرب جن اَصنام اور آلہہ کی پرستش کرتے اور مصائب و مشکلات کے وقت جن سے طالبِ امداد ہوتے اور جن کو اپنا حاجت روا قرار دیتے تھے، قرآنِ مجید کی تصریحات کی روشنی میں ان آلہہ و اصنام کو ہم دو حصوں میں تقسیم کر سکتے ہیں ، ایک حصہ آسمانی کہلاتا تھا اور ایک زمینی۔ ان کے آسمانی معبود یا آلہہ فرشتے اور نجوم و کواکب تھے اور زمینی آلہہ کے نام تھے: ود، سواع، یغوث، لات، منات، یعوق، نسر، عزیٰ۔ یہ سب نام قرآنِ مجید میں آئے ہیں ۔ فرشتوں کے بارے میں ان کا خیال یہ تھا کہ(نعوذ باللہ)یہ اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں اور بیویاں ہیں ، اس کا ذکر سورۃ الزخرف میں کیا گیا ہے: ﴿وَجَعَلُوا الْمَلَائِكَةَ الَّذِينَ هُمْ عِبَادُ الرَّحْمَنِ إِنَاثًا﴾ [الزخرف: ۱۹] ’’اور انھوں نے فرشتوں کو کہ وہ بھی اللہ کے بندے ہیں ، عورتیں قرار دیا۔‘‘ آسمانی آلہہ میں سے ان مشرکین نے جن نجوم و کواکب کو اپنے معبود بنا رکھا تھا، قرآن نے ان میں سے صرف ’’شعریٰ‘‘ کا ذکر کیا ہے اور ارشاد ہے کہ شعریٰ کو تو خود اس کے پروردگار نے روشنی سے نوازا ہے۔ سورۃ النجم میں ملاحظہ ہو: ﴿وَأَنَّهُ هُوَ رَبُّ الشِّعْرَى ﴾ [النجم: ۴۹] ’’اور وہی یعنی اللہ تعالیٰ شعریٰ کا پروردگار ہے۔‘‘
Flag Counter