Maktaba Wahhabi

486 - 924
(5)۔ ’’یعوق‘‘ کا بت ایک گاؤں میں تھا، جس کا نام خیوان تھا۔ (6)۔ ’’نسر‘‘ بھی ایک بت تھا، جس کا ذکر قرآن میں ہوا ہے، اس کا تعلق بنو لحیان سے تھا۔ عربوں کا یہ محبوب بت تھا، جس کی پرستش اُن کے نزدیک ضروری تھی۔ (7)۔ ’’لات‘‘ شمالی عرب کا اس وقت مشہور ترین بت تھا، جس کے نام پر ملک میں بہت سے بت کدے تعمیر کیے گئے تھے۔ یہ بت طائف میں نصب تھا۔ بعض مورخین کے نزدیک اسے الشمس بھی کہا جاتا۔ یعنی برصغیر کے ہندوؤں کی عبادتی اصطلاح میں اسے سورج دیوتا کہنا چاہیے۔ دورِ جاہلیت کے عرب اس کا بے حد احترام کرتے تھے۔ اس پر زیورات، قیمتی اشیا، نہایت نفیس اور پسندیدہ کپڑوں کا چڑھاوا چڑھایا جاتا تھا، تلواریں بھی اس کی نذر کی جاتی تھیں ، اس کے باقاعدہ حاجب اور محافظ مقرر تھے، جو لوگوں سے بڑے بڑے نذرانے وصول کرتے تھے۔ عہدِ جاہلیت میں حضرت ابو سفیان اور مغیرہ بن شعبہ اس کے بہت بڑے حامی اور پجاری تھے، لیکن جب انھوں نے اسلام قبول کر لیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے منہدم کرنے کی ذمے داری انہی کے سپرد کی اور انھوں نے اسے منہدم کر دیا۔ (8)۔ ’’عزیٰ‘‘ کا ذکر بھی قرآنِ مجید میں موجود ہے۔ بعض کے نزدیک یہ ایک درخت کا نام اور بعض کے نزدیک ستارے کا نام تھا، جسے وہ ’’کوکب الصباح‘‘ کے نام سے پکارتے تھے۔ عرب کے بہت سے قبائل اس بت کی انتہائی تکریم کرتے اور اسے پوجتے تھے۔ عزیٰ کا ایک خاص معبد تھا، بلکہ بہت بڑی قربان گاہ تھی، جسے منحر کہا جاتا تھا اور بے شمار جانور اس کی بھینٹ چڑھائے جاتے اور ذبح کیے جاتے تھے۔ فتح مکہ کے بعد حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے اسے ختم کیا۔ (9)۔ ’’منات‘‘ کے بت کو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے منہدم کیا اور وہاں سے انھیں دو تلواریں ملیں ، جو ابو شمر الغسانی نے اس کی بھینٹ چڑھائی تھیں ۔ ان تلواروں میں سے ایک تلوار کا نام رسوب اور ایک کا مخزوم تھا۔ یہ تلواریں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کی گئیں تو آپ نے یہ دونوں تلواریں حضرت علیt کو عنایت فرما دیں ۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان دو تلواروں میں سے ایک کا نام ’’ذوالفقار‘‘ تھا، جس نے شعر و ادب اور حضرت علیt کے سلسلۂ حرب وجہاد میں بڑی شہرت پائی۔ منقول ہے کہ منات کا بت مکہ اور مدینہ کے درمیان سمندر کے ساحل پر نصب تھے اور اسے وہ لوگ ’’الٰہ البحر‘‘ کے نام سے موسوم کرتے تھے۔ یعنی سمندر کا دیوتا قرار دیتے تھے۔ اسے ’’جل دیوتا‘‘ بھی کہا جا سکتا ہے۔ یہ وہ بت تھے جن کی عرب پرستش کرتے تھے۔ ان کا ذکر قرآنِ مجید میں کیا گیا ہے۔کتبِ تفسیر و حدیث اور سیرت میں بھی تفصیل سے ان کا ذکر آیا ہے۔ ’’تاریخ العرب قبل الإسلام‘‘ میں بھی ان کے بارے میں تفصیل سے ذکر آیا
Flag Counter