Maktaba Wahhabi

526 - 924
نہیں ۔۔۔ یہ اثر پروف جماعت ہے۔ یہاں جو کوئی علمی کام ہو رہا ہے، انفرادی طور پر ہو رہا ہے، جماعتی طور پر بالکل نہیں ہو رہا اور نہ ان شاء اللہ ہوگا۔ جماعتی طور پر صرف جلسے ہو رہے ہیں اور جلسے ہی ہوں گے۔۔۔ جماعتی طور پر ایک دوسرے کی مخالفت ہو رہی ہے اور حالات بتاتے ہیں کہ ہمیشہ ہوتی رہے گی۔‘‘ اب مولانا کا مکتوبِ گرامی ملاحظہ فرمائیے: عزیزی مو لوی محمد اسحاق مدیر ’’ا لا عتصام‘‘ لاہور السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبر کاتہ! جملہ جماعت اہلِ حدیث کے ذمے دار حضرات کا فرض ہے کہ کتاب و سنت کی اشاعت کے لیے کتبِ صحاح ستہ وغیرہ کتبِ حدیث کی طباعت اپنے ہا تھوں میں لیں ۔ اب حالات یہ ہیں کہ جملہ کتبِ حدیث کے لیے غیر اہلِ حدیث مطا بع کھلے ہیں ، وہ جو چاہیں کریں ۔۔۔ فی الحال ایک مترجم بلوغ المرام مطبع نور محمد کراچی سے مطبوع ہو کر آئی ہے، جس کے ابتدا میں مرتب بلوغ المرام شیخ الاسلام فی الحدیث مقبول عالم ابن حجر عسقلانی کے سوانح ہیں ۔ ایسے طریقے سے ان کی تحقیر و اہانت کی گئی ہے جس سے ان کی جملہ تصانیف پر ایسی زد پڑ سکے کہ وہ قابلِ اعتماد نہ رہیں ۔(چند مثا لیں ملاحظہ ہوں ): (1)۔ زود نویسی کے عنوان میں یہ الفاظ ہیں : ’’حافظ ابن حجر کی تصانیف میں جو اوہام ہیں ، اس کا سبب ان کی زودخوانی ہے۔‘‘ (2)۔ ’’حافظ صاحب غلطی کرتے ہیں اور پھر اس پر مصر بھی رہتے ہیں ۔‘‘ (3)۔ حافظ صاحب جس طرح زود خواں تھے، اسی طرح زود نویس بھی تھے، مگر نہایت بد خط تھے۔ ‘‘ (4)۔ ’’ان کا خط پہچاننا اور پڑھنا سخت دشوار تھا۔‘‘ یہ سب کچھ اس لیے کیا گیا ہے کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے حنفی مذہب کے دلائل پر جو کچھ لکھا ہے وہ قابلِ اعتماد نہ رہے۔ اس وقت اس غلط پروپیگنڈے کے جواب سے غرض نہیں ۔ مقصد صرف یہ دکھا نا ہے کہ جماعت اہلِ حدیث کے طباعت کتبِ حدیث سے اور ائمۂ حدیث کے متون و شروح کی طباعت سے غافل ہونے سے غیر اہلِ حدیث غیر صحیح طریقے سے اقتصادی اور اعتقادی فائدہ اٹھا رہے ہیں ، اور اہلِ حدیث چند رسالوں اور اخباروں کی خر ید و فروخت پر قانع ہو کر سو رہے ہیں ۔ اگر بڑا کام کیا تو ایک کا نفر نس یا جلسے کے انعقاد کی سنت زندہ کر دی! مصنف بلوغ المرام پر نزلہ گرا کر پھر تر جمے کے اندر کس طرح غلط چال چلی گئی ہے۔ ملاحظہ ہو: (1)۔ حدیث ابی ہریرہ میں ((في البحر))صریح ہے جو سائل کے جواب میں ارشاد ہے، جو سمندر کے حق میں تھا۔ متر جم صاحب نے یہ چا لا کی فر مائی کہ (۱)۔حدیث ابی سعید خدری (۲)۔اور حدیث ابی امامہ باہلی (۳)۔اور روایت بیہقی (۴)۔سب میں دریا کا پانی کا لفظ اپنی طر ف سے بڑ ھا کر((من کذب علي متعمداً فلیتبوأ مقعدہ
Flag Counter