Maktaba Wahhabi

535 - 924
خیریت جا نبین مطلوب۔ احوال آں کہ آپ کا ارسال کردہ خیریت نامہ موصول ہوا۔ پڑھ کر دلی مسرت ہوئی۔ جواب میں تاخیر ہوئی، معذرت خو اہ ہوں ۔ حج میں آپ کے لیے دعائیں کی ہیں ۔ اﷲ قبول فرمائے اور جلد بیت اللہ میں ملاقات ہو۔ آپ کے دوست غلام نبی تو نہیں مل سکے۔ شا ید انھیں جگہ نہیں مل سکی۔ اس سال کچھ بھیڑ بھی زیادہ تھی اور پھر گرمی بھی تھی۔ جو الحمدﷲ بخیریت گزر گیا ہے۔ دعا ہے اﷲ تعالیٰ جملہ مسلمانوں کی نیک خواہشات قبول فرما ئے۔ باقی ہر طرح خیریت ہے۔ مولانا محمد عبدہ الفلاح میرے پاس لیٹے ہوئے آپ کو سلام کہہ رہے ہیں ۔ میرے رفیقِ سفر محمد حنیف ملتانی بھی سلام عرض کرتے ہیں ۔ فقط والسلام آپ کا مخلص حافظ فتح محمد فتحی مکہ مکرمہ، ج ب ۱۷۶۷۔سعو دی عرب اب دو سرا خط پڑھیے: اس خط پر تاریخ صرف ۲۰؍ جمادی الاوّل لکھی ہے، سن نہیں لکھا۔ سعودی عرب میں رہنے والے ایک پاکستانی دوست نے ایک کام کے سلسلے میں مجھے خط لکھا تھا، جس کا تعلق امام کعبہ شیخ سبیل سے تھا۔ اس دوست کا خیال تھا کہ حافظ فتحی صاحب امام صاحب کو کہہ دیں تو کام ہو جائے گا۔ کام کی نوعیت میرے ذہن میں نہیں رہی۔ نیز میں نے حافظ صاحب کو لکھا تھا کہ وہ میرے لیے دعا فرمائیں کہ میں حج کی سعادت حاصل کر سکوں ۔ حافظ صاحب نے مندرجہ ذیل خط میرے اسی خط کے جواب میں تحریر فرمایا۔ ۲۰؍ جمادی الاوّل۔ باسمہ تعالیٰ مکرم و محترم مولانا اسحاق بھٹی۔ دامت برکاتہ السلام علیکم و رحمۃ اﷲ۔ خیریت جا نبین مطلوب۔ احوال آں کہ آپ کا تحریر کردہ خیریت نامہ موصول ہوا۔ یاد فرمائی کا شکریہ۔ محترم گزارش یہ ہے کہ اس وقت امام الحرم شیخ سبیل چند دن کے لیے باہر گئے ہوئے ہیں ۔ ان کی واپسی پر جہاں تک ہو سکے گا ضرور کوشش کروں گا۔ آپ مطمئن رہیں ۔ اگر ان کو ضرورت ہوئی تو ضرور ان شاء اﷲ کام بن جائے گا۔ آپ نے حج کی خواہش ظاہر کی ہے۔ دعا ہے اﷲ تعالیٰ آپ کی ہر خواہش پوری فرمائے اور حج کے موقعے پر اکٹھے حرم پاک میں نظر آئیں ۔
Flag Counter