Maktaba Wahhabi

538 - 924
۴؍ اپریل ۱۹۸۴ مکرمی جناب بھٹی صاحب۔ آداب صدر جمہوریہ ہند کے نام آپ کا بتاریخ ۱۲؍ مارچ ۱۹۸۴ء کا خط موصول ہوا۔ اس سے پیشتر بھی آپ کا خط اُنھیں مل گیا تھا۔ آپ کے خطوط پا نے سے صدر صاحب بہت خوش ہوئے۔ بڑی پرانی یادیں پھر تازہ ہو کر فلم کی طرح گھومنے لگیں ۔ آپ نے صدر صاحب کو جو پوشاک بھیجی تھی، وہ اُنھیں مل گئی، جس کے لیے وہ آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ آپ کا خاندان کیسا ہے؟ خیر و عافیت بھیجئے۔ اُن کی دلی خواہش ہے کہ جب کبھی آپ ہندوستان تشریف لائیں ، اُن سے ملاقات ضرور کریں ۔ قاضی عبیداللہ صاحب، مولوی سلیمان صاحب، فرید کوٹ کے صوفی صاحب اور دوسرے ساتھیوں کی خیریت اور ان کے پتے لکھئے۔ ایک بار قاضی عبیداللہ صاحب کا خط آیا تھا۔ ان کے ویزے کا انتظام کروا دیا گیا تھا۔ پھر اُن کے بعد اُن کی کوئی خبر نہیں آئی۔ ان کا پتا کیا ہے؟ مہربانی کر کے لکھئے۔ صدر صاحب آپ سب کو اپنی نیک خواہشات بھیجتے ہیں ۔ آپ کا پر مانند پانچال اس خط کی مزید توضیحات بھٹی صاحب کے الفاظ میں پڑھیے۔ ’’یہ خط جو دہلی کے پریذیڈنٹ سیکرٹریٹ سے ۴؍ اپریل ۱۹۸۴ء کو بھیجا گیا، مجھے ۱۳؍ اپریل ۱۹۸۴ء کو ملا۔ یعنی دہلی سے لاہور تک ہوائی جہاز کا سفر اس نے نو دن میں طے کیا۔ اس خط میں گیانی ذیل سنگھ نے خاص طور سے تین آدمیوں کے نام لیے ہیں ، وہ ہیں : قاضی عبیداللہ، مولوی سلیمان اور فرید کوٹ کے صوفی صاحب۔ ۱۹۳۹ء سے ۱۹۴۲ء تک ساڑھے تین سال فرید کوٹ جیل میں قاضی عبیداللہ، مولوی سلیمان اور گیانی ذیل سنگھ اکٹھے قید رہے تھے۔ بعض اور دوست بھی تھے۔ مولوی سلیمان سے گیانی جی نے جیل میں قرآنِ مجید پڑھا تھا(یہ معلوم نہیں کہ کتنا پڑھا تھا)مولوی صاحب موصوف ہمارے شہر کوٹ کپورہ کے رہنے والے تھے اور بڑے باحمیت اور پرہیز گار بزرگ تھے۔ انھوں نے ۱۹۷۵ء میں راجہ جنگ(ضلع قصور)میں وفات پائی۔ قاضی عبیداللہ سے گیانی جی نے جیل میں اردو پڑھی۔ قاضی صاحب جنوری ۱۹۹۴ء میں موضع چک نمبر ۳۶۔ گ، ب(تحصیل جڑانوالہ ضلع فیصل آباد)میں فوت ہوئے۔ فرید کوٹ کے صوفی صاحب کا نام گیانی جی کو یاد نہیں رہا۔ ان کا نام صوفی خوشی محمد تھا۔ یہ فرید کوٹ سے تعلق رکھتے تھے اور ریاست فرید کوٹ کے ایک قصبے ’’گونیانہ منڈی‘‘ میں تحصیل دار کے دفتر میں کلرک تھے۔ ملازمت چھوڑ کر ’’پرجا منڈل‘‘ میں شامل ہوئے تھے۔
Flag Counter