Maktaba Wahhabi

619 - 924
بھی لکھ رہے ہیں ۔ اس کی چار جلدیں پاکستان میں مکتبہ اسلامیہ لاہور نے چھاپی ہیں ۔ اس کتاب کے متعلق مولانا محمد خالد سیف حفظہ اللہ(سابق سینئر ریسرچ اسکالر اسلامی نظریاتی کونسل اسلام آباد و مصنف کتبِ کثیرہ)لکھتے ہیں : ’’تاریخِ اہلِ حدیث ہماری شوکت اور غیرت و حمیت کی داستان ہے۔ یہ مرقع عبرت و تازیانہ غیرت بھی ہے اور افسانۂ حسرت و آئینۂ حیرت بھی ہے، جسے ڈاکٹر محمد بہاء الدین کے قلم معجز رقم نے نہایت دل کش اسلوب میں ترتیب دیا ہے۔ ہم پاکستان میں اس کتاب کی اشاعت کا جہاں خیر مقدم کرتے ہیں ، وہاں فرزندانِ توحید سے یہ امید بھی رکھتے ہیں کہ ان کا کوئی گھر کوئی ادارہ کوئی مدرسہ اور کوئی لائبریری اس سے محروم نہیں رہے گی۔‘‘(تاریخِ اہلِ حدیث: ۴/ ۲۹) ڈاکٹر صاحب ۱۹۴۴ء کے لگ بھگ دھاری وال ضلع گورداس پور(مشرقی پنجاب)میں پیدا ہوئے۔ تقسیمِ ملک کے بعد ان کا خاندان مختلف مقامات سے ہوتا ہوا بورے والا(ضلع وہاڑی)میں آباد ہو گیا۔ ڈاکٹر صاحب نے بورے والا ہائی سکول سے میٹرک کیا۔ وہیں کے ڈگری کالج میں ۱۹۶۸ء میں بی اے کیا۔ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے علومِ اسلامیہ اور ایم اے عربی کی ڈگری حاصل کی۔ کچھ عرصہ محکمہ تعلیم سے انسلاک پیدا ہوا، سیالکوٹ اور لاہور کے کالجز میں پڑھاتے رہے۔ جامعہ سلفیہ(فیصل آباد)میں طلبا کو انگریزی علوم سے مستفید کرتے رہے۔ پھر ایک وقت آیا اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں ’’تاریخِ اسلام اور تقابلِ ادیان‘‘ کے موضوع پر لیکچر دیتے رہے۔ بعدازاں برطانیہ منتقل ہوگئے۔ انھوں نے برطانیہ کی ایڈنبرا یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ پوسٹ ڈاکٹورل فیلو کی حیثیت سے اسی یونیورسٹی میں بعض تحقیقی پروجیکٹس میں حصہ لیا۔ ۱۹۹۰ء کی دہائی میں لیسٹر یونیورسٹی سے سوشل ورک میں ایم اے کیا۔ بعد ازاں آپ نے بحالی مجرمین کے محکمے میں ملازمت کر لی اور پھر وہیں سے ریٹائر منٹ لی۔ ڈاکٹر صاحب نے تاریخ کے مختلف موضوعات پر بہت زیادہ تحریری کام کیا ہے۔ان کی تصانیف کا ذخیرہ تشنگانِ علم کے لیے بحرِ زخار کی مانند پیاس بجھا رہا ہے، جو اردو ادب کا قیمتی اثاثہ ہیں ۔ ان کے بے شمار مضامین اور مقالات ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘، ’’اہلِ حدیث‘‘، ماہنامہ ’’المعارف‘‘، ’’محدث‘‘، ’’ترجمان الحدیث‘‘، ’’الحق‘‘، ماہنامہ ’’صراطِ مستقیم‘‘(برمنگھم)وغیرہ میں شائع ہوتے رہے ہیں ۔ اسی طرح ہندوستان کے بعض اہم رسائل دو ماہی ’’اشاعۃ السنۃ‘‘(دہلی)، ماہنامہ ’’محدث‘‘(بنارس)، ماہنامہ ’’البلاغ‘‘(بمبئی)اور پندرہ روزہ ’’ترجمان‘‘(دہلی)میں بھی ان کے رشحاتِ فکر کی اشاعت ہوئی۔ اب بھی ان کی تحریریں پاکستان، ہندوستان، برطانیہ وغیرہ کے اخبارات و جرائد میں شائع ہو رہی ہے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی دینی اور علمی خدمات کو قبول فرمائے اور انھیں صحت و شفا والی طویل عمر عطا فرمائے کہ وہ اہم علمی تصنیفی خدمات کو سر انجام دیتے رہیں ۔ آمین
Flag Counter