Maktaba Wahhabi

707 - 924
اہلِ حدیث پر ان کی کتابیں بڑی مدلل اور دلنشین پیرائے میں لکھی گئی ہیں ۔ آپ کا مفکرانہ انداز مخاطب کو متاثر کرتا تھا۔ مولانا عبدالقیوم ظہیر حفظہ اللہ(لاہور)نے مرحوم کی شاندار علمی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ رحمہ اللہ اپنی صحافتی زندگی میں کبھی حاکمِ وقت سے خائف نہیں ہوئے تھے۔ حکمرانوں کی ریشہ دوانیوں کے باعث جب بھی دینِ اسلام پر کوئی حرف آنے لگا تو وہ چٹان کی طرح خم ٹھونک کر سامنے آجاتے۔ ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ کے ابتدائی دور کے شمارے ان کے اس عمل پر گواہ ہیں ۔ مولانا اقدس الٰہی حفظہ اللہ(لاہور)نے کہا: مولانا رحمہ اللہ کی زندگی علم اور علما کی خدمت سے معمور رہی۔ انھوں نے ۵۰ ہزار سے زائد صفحات لکھ کر اُردو ادب کے دامن کو ثروت مند کر دیا ہے۔ ان کی کتابوں سے دعوتِ کتاب و سنت کی مہک آتی ہے، ان کی زندگی کے شب و روز میں شیخ الحدیث مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی، مولانا محمد داود غزنوی اور شیخ الحدیث مولانا محمداسماعیل سلفی رحمہم اللہ کی علمی تربیت کا عکس نظر آتا تھا۔ احمد پور شرقیہ کے نوجوان عالمِ دین مولانا حافظ محمد عزیر سلفی حفظہ اللہ نے کہا: آپ ایک باکردار اور حسین اخلاق و اوصاف کے مالک تھے۔ انھوں نے اپنی کتاب ’’برصغیر کے خدامِ قرآن اہلِ حدیث‘‘ میں میرے والدِ گرامی حضرت مولانا عبدالرزاق سلفی عنایت پوری رحمہ اللہ کا جس خوبصورت انداز میں تذکرہ فرمایا ہے، اس سے ہمارے دل سے ان کے لیے ہمیشہ دعائیں نکلتی رہیں گی۔ وہ اس زمین پر آیت من آیات اللہ تھے۔ ان کا وجودِ مسعود جماعت اہلِ حدیث کے لیے بہت بڑی نعمت تھا۔ ادارے کے شعبہ کمپیوٹر کے نگران ڈاکٹر محمد ارشد کمبوہ حفظہ اللہ نے کہا کہ مولانا رحمہ اللہ کی تحقیقی کتب، تذکرہ صوفی محمد عبداللہ، برصغیر میں اہلِ حدیث کی آمد، چمنستانِ حدیث، ارمغانِ حدیث، فقہائے ہند، برصغیر میں اسلام کے اوّلین نقوش وغیرہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ قدرت کی طرف سے انھیں خاص علمی اور ادبی صلاحیتوں کا حامل ذہن ملا تھا۔ انھوں نے اپنی تحریروں کے ذریعے اخلاف کو اپنے عالی مرتبت اسلاف کے واقعات اور قصے سنا کر ان کا رشتہ قرآن و سنت سے جوڑے رکھا۔ محمد ارشد بدر حفظہ اللہ(حاصل پور)نے کہا: مرحوم کی وفات ’’موت العالِم، موت العالَم‘‘ کے قبیل سے ہے۔ جماعت اہلِ حدیث ایک بڑے سائے سے محروم ہوگئی ہے۔ ادارہ ’’تفہیم الاسلام‘‘ کی ہمیشہ انھوں نے سرپرستی کی۔ اپنی نیک تمناؤں اور دعاؤں میں اسے یاد رکھا۔ آپ کی یادگار کتابیں ارمغانِ حنیف، تذکرہ قاضی محمد سلیمان منصور پوری رحمہ اللہ ، برصغیر میں اہلِ حدیث کی اولیات، گلستانِ حدیث اور دبستانِ حدیث وغیرہ ان کی باقیات صالحات میں شمار ہوں گی۔ إن شاء اللّٰہ ۔ آخر میں شرکائے اجلاس کی گفتگو کو سمیٹتے ہوئے ادارہ کے ناظم و ایڈیٹر مجلہ ’’تفہیم الاسلام‘‘ حمید اللہ خان عزیز حفظہ اللہ نے کہا ہے کہ ’’اللہ تعالیٰ بعض لوگوں میں کچھ ایسی خصوصیات پیدا فرما دیتا ہے، جو اُن کے معاونین میں نہیں ہوتیں ۔ اللہ تعالیٰ نے مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ کو جو علمی مقام نصیب فرمایا تھا، وہ کسی دوسرے عالمِ دین کو موجودہ دور میں نصیب نہیں ہوا۔ انھوں نے ستر(۷۰)سال علم و صحافت کی خدمت کی۔ چالیس کے قریب کتب اور ۵۰ ہزارسے زائد
Flag Counter