Maktaba Wahhabi

763 - 924
ابراہیم الشیبانی، شیخ طارق العیسیٰ(رئیس جمعیت احیاء التراث الاسلامی، کویت)و دیگر حضرات سے تعلقات کا آغاز ہوا۔ دسمبر ۱۹۸۱ء میں جمعیت احیاء التراث الاسلامی باقاعدہ تشکیل ہوئی تو محترم عارف جاوید محمدی صاحب حفظہ اللہ کی پاکستان میں ذمے داری لگائی گئی۔ وہ ادارے کے فلاحی، دینی اور علمی امور کی ترویج کے نگران بنائے گئے۔ اسی طرح لجنۃ المساجد گوجرانوالہ کے قیام میں ان کا کردار بہت اہم تھا۔ اسی طرح کویت میں پاکستانی اور ہندوستانی علمائے کرام کا دعوتی و تبلیغی پروگراموں کا سلسلہ شروع ہوا تو اس میں فضیلۃ الشیخ مولانا صلاح الدین مقبول احمد، فضیلۃ الشیخ مولانا عبدالحمید رحمانی اور فضیلۃ الشیخ مولانا عارف جاوید محمدیj نے بے مثال خدمات پیش کیں ۔ ۱۹۸۴ء میں باقاعدہ طور پر ’’لجنۃ دعوۃ الجالیات‘‘ معرضِ قیام میں آئی اور ’’مرکز دعوۃ الجالیات‘‘ کے نام سے ایک مستقل تنظیم قائم کی گئی۔ اس میں حضرت شیخ صلاح الدین مقبول احمد حفظہ اللہ کو امیر اور حضرت موصوف کو نائب امیر مقرر کیا گیا۔ دیگر شیوخ میں مولانا محمد بشیر الطیب رحمہ اللہ اور شیخ توفیق ہندی حفظہ اللہ بھی شامل تھے۔ اس جماعت کے پلیٹ فارم سے پاکستان اور ہندوستان سے تعلق رکھنے والے بعض اہلِ علم مبعوث کیے گئے۔ محترم عارف صاحب کا سب سے عظیم اور یادگار کارنامہ تاریخِ اہلِ حدیث پاک و ہند کی ترتیب و اشاعت ہے۔ اس سلسلے میں انھوں نے ’’لجنۃ القارہ الہندیہ‘‘ کے رئیس الشیخ فلاح خالد المطیری حفظہ اللہ کی مشاورت سے مؤرخِ اہلِ حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ سے رجالِ حدیث اور تاریخِ اہلِ حدیث پر اہم ترین کتب لکھوا کر ان کو شائع کرایا۔ برصغیر میں اہلِ حدیث کی آمد، گلستانِ حدیث، دبستانِ حدیث، چمنستانِ حدیث، بوستانِ حدیث اور دیگر کتب ان کے توسط سے چھپ کر تاریخ کا حصہ بنیں ۔ اس موضوع کی کچھ تفصیل شیخ موصوف نے اپنے خصوصی مضمون ’’مخدومی حضرت مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی یاد میں ‘‘ لکھی ہے۔ جو اس ’’ارمغان‘‘ کے پہلے باب میں پہلے مضمون کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ موصوف ایک خاص دبستان کے فردِ جلیل ہیں اور پچھلے کئی سالوں سے تحریکِ اہلِ حدیث کو مرتب کروانے میں کوشاں ہیں ۔ بے شبہہ اﷲ تعالیٰ نے انھیں غیر معمولی فراست دینی، علمی، ادبی، تحقیقی، روحانی و فکری خزانہ ودیعت فرمایا ہے۔ انھوں نے فضیلۃ الشیخ مولانا صلاح الدین کے ساتھ مل کر تاریخِ اہلِ حدیث پر انوکھی اور مفید کتاب ’’أھل الحدیث في شبہ القارۃ الھندیۃ وعلاقاتھم بالمملکۃ العربیۃ السعودیۃ وغیرھا من الدول العربیۃ‘‘ کے وقیع عنوان سے مرتب کی۔ کتاب عربی زبان میں ہے، جسے پڑھ کر اندازہ ہوا کہ مولفین کا دائرہ معلومات کتنا وسعت پذیر ہے۔ اس کے ایک باب میں برصغیر پاک و ہند کے علمائے حدیث حضرت میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی، الشیخ عبیداﷲ رحمانی مبارک پوری(صاحب مرعاۃ المفاتیح)، الشیخ علامہ ابو محمد عبدالحق الہاشمی محدث مہاجر مکی، الشیخ حسین بن محسن الیمانی، الیشخ احمد اﷲ بن امیر اﷲ القرشی الدہلوی رحمہم اللہ و دیگر مشہور اہلِ حدیث محدثین کی اسانید حدیث اور اجازہ الروایۃ کے عکسی نوادر دیے گئے ہیں ۔ اس خوبصورت کتاب کی ترتیب و اشاعت پر یقینا وہ پوری جماعت اہلِ حدیث کی طرف
Flag Counter