Maktaba Wahhabi

821 - 924
حکیم عبدالرحمان خلیق رحمہ اللہ سے بلوغ المرام اور حدیث کی ابتدائی کتب کے علاوہ ترجمہ و تفسیر قرآن اور دیگر فنونِ علمیہ پڑھے۔ حکیم صاحب رحمہ اللہ اپنے دور کے نامور مضمون نگار تھے۔ عربی اور اردو ادب کا بہت اعلیٰ اور بہترین ذوق رکھتے تھے۔ ان کے زیادہ تر مضامین علمی وتحقیقی ہوتے تھے۔ جن میں فرقِ باطلہ کا تعاقب، قرآن و سنت کی اشاعت اور خاص کر فتنہ انکارِ حدیث کا تعاقب شامل ہوتا تھا۔ اللہ تعالیٰ انھیں جنت الفردوس کا ہمیشہ مکین بنائے رکھے۔ آمین مولانا نذیر احمد اسدؔ سندھو کے اول و آخر استاد حضرت حکیم صاحب مرحوم ہی رہے ہیں ۔ محترم سندھو صاحب نے بی اے، بی ایڈ کرنے کے بعد شعبہ تعلیم و تدریس سے منسلک ہو گئے، ان دنوں گورنمنٹ مسلم ہائی سکول بدو ملہی میں پڑھاتے ہیں ۔ اس کے ساتھ طویل مدت سے لکھنے پڑھنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ شعر و شعری کا عمدہ ذوق رکھتے ہیں ۔ پچاس سے زائد نظمیں اور غزلیں مختلف اخبارات و جرائد میں چھپ چکی ہیں ۔ آپ کے مقالات و مضامین اور کلام روزنامہ نوائے وقت(لاہور)، صدائے زماں (لاہور)، حریف(لاہور) ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘، ’’الاعتصام‘‘، ’’تنظیم اہلِ حدیث‘‘، پندرہ روزہ ’’صحیفۂ اہلِ حدیث‘‘، ماہنامہ’’ تفہیم الاسلام‘‘ اور ہفت روزہ ’’نویدِ ضیائ‘‘(گوجرانوالہ)میں شائع ہوتے رہے ہیں ۔ اللہ کی مہربانی سے سلسلہ اشاعت اب بھی جاری ہے۔ شعبہ صحافت سے ان کا گہرا تعلق ہے۔ لاہور سے اہلِ حدیث یوتھ فورس کا ترجمان ’’نداء الاحسان‘‘ شائع ہوتا ہے۔ ہمارے موصوف محترم تین سال اس کے نگران رہے۔ بحث و تحقیق اور علم و سخن کے اعتبار سے ان کی تحریریں ایک بہترین ادب کا نمونہ ہیں ۔ تحریر میں پختگی، سنجیدگی اور روانی ہے۔ آپ جدید افکار و رجحانات سے مکمل طور سے باخبر رہتے ہیں ۔ ان کی جھلک ان کی تحریر میں بھی ملتی ہے۔ مولانا سندھو صاحب حضرت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید رحمہ اللہ کی تحریک سے ازحد متاثر ہیں ۔ انھوں نے ہفت روزہ ’’الاسلام‘‘ لاہور میں ایک مضمون ’’غنچہ شوق آبیاری چاہتا ہے‘‘ لکھا تھا، جو علامہ صاحب رحمہ اللہ کی نظروں سے گزرا۔ چناں چہ انھوں نے ۱۹۸۶ء میں مرکز اہلِ حدیث لارنس روڈ لاہور میں اہلِ حدیث یوتھ فورس پاکستان کا جو پہلا تربیتی کنونشن رکھا، اس میں انھوں نے صدر یوتھ فورس محمد خان نجیب شہید رحمہ اللہ سے فرمایا: ’’بدو ملہی کے نذیر احمد اسد سندھو کو بلاؤ، جس نے ’’الاسلام‘‘ میں مضمون لکھا ہے۔‘‘ سندھو صاحب اس اجلاس میں شریک ہوئے تو علامہ صاحب مرحوم نے ان کا نام لے کر انھیں سٹیج پر بلایا اور یوتھ فورس کی تنظیمی آبیاری میں بہترین صلاحیتیں پیش کرنے پر حوصلہ افزا کلمات کہے اور شاباش دی۔ مولانا موصوف کی تنظیمی خدمات بہت زیادہ ہیں ۔ ۲۰۱۱ء سے ۲۰۱۳ء تک تین سال کے لیے جمعیت اساتذہ سلفیہ پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رہے۔ان دنوں مرکزی جمعیت اہل حدیث پنجاب کے معاون ناظم نشر و اشاعت کی حیثیت سے خدمت کی توفیق پا رہے ہیں ۔ ہماری دلی دعا ہے کہ موصوف محترم ہمیشہ صحت و عافیت سے رہیں ۔ ان کا علمی اور جماعتی سفر بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی احیائے تنظیم کے ضمن میں خدمات کو قبول فرمائے۔ آمین
Flag Counter