Maktaba Wahhabi

83 - 924
مصطفی صادق رحمہ اللہ ایڈیٹر ’’آفاق‘‘ اور جمیل اطہر ایڈیٹر ’’جراَت‘‘ کے علاوہ مختلف شخصیات کے ساتھ راقم الحروف نے بھی شرکت کی تھی۔ آخر میں جب مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ نے اپنی کتابِ زندگی کے ورق اُلٹائے اور حضرت شاہ عبدالقادر رائے پوری، سید عطا اللہ شاہ بخاری، شیخ التفسیر مولانا احمد علی(امیر ’’انجمن خدام الدین‘‘ لاہور)اور مولانا عبید اللہ انور رحمہم اللہ کا تذکرہ کرتے اور ان سے میری رفاقت میں ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’مولانا مجاہد الحسینی میری ممدوح شخصیت ہیں ۔ان کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ حنفی مسلک سے تعلق کے باوجود جب کسی اہلحدیث مجلس میں شریک ہوتے ہیں تو ’’رفع الیدین‘‘ ضرور کرتے ہیں ۔ چنانچہ انھوں نے اپنی تقریر کے دوران میں کتنی مرتبہ ہاتھ اٹھائے ہیں ۔۔۔۔‘‘(اس پر شریکِ مجلس حضرات ہنس پڑے)۔ مولانا اسحاق بھٹی رحمہ اللہ سے میری آخری ملاقات ان دنوں ہوئی تھی جب برصغیر پاک و ہند کی عظیم علمی، ادبی اور محقق شخصیت ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہانپوری کراچی سے لاہور تشریف لائے تھے۔ ان کے اعزاز میں مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ اور علامہ حافظ احمد شاکر ایڈیٹر ’’الاعتصام‘‘ لاہور نے خصوصی تقریب کا انعقاد کیا تھا، اس میں مختلف دینی، علمی اور ادبی شخصیات کے ساتھ مجھے بھی شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔ ڈاکٹر ابو سلمان شاہ جہان پوری کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں ، وہ کئی تاریخی اور تحقیقی کتب کے مصنف، بالخصوص مولانا ابو الکلام آزاد رحمہ اللہ کی شخصیت سے متعلق نادر معلومات پر مشتمل انھوں نے جو لٹریچر شائع کیا ہے، وہ ہماری تاریخ کا گراں قدر اور نادر و نایاب سرمایہ ہے۔ ان کے اعزاز میں یہ تقریب ’’الاعتصام‘‘ کی لائبریری میں منعقد ہوئی تھی، جس میں مولانا محمد اسحاق بھٹی، مولانا عبد العزیز انصاری، ڈاکٹر فرقان احمد اور دیگر ممتاز شخصیات شریک ہوئی تھیں ۔ اس بزم ِدانشوراں اور مجلسِ علم و عرفان میں ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہانپوری کی معلومات افزا چشم کشا معلومات سے آج بھی فکرونظر کے تاریک گوشے روشن اور تابناک ہیں ۔ بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی شگفتہ گوئی سے محفل زعفرانِ زار بن گئی اور دیر تک سامعین بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے طنز و مزاح سے لطف اندوز ہوتے رہے۔ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ نے اپنی تصنیف میں میرا تذکرہ شریکِ اشاعت کرنے کے لیے مجھ سے ضروری معلومات بھی حاصل کی تھیں ۔ ان کی وفات سے تین چار روز قبل ’’الاعتصام‘‘ لاہور کے ایڈیٹر حافظ احمد شاکر اپنے فرزند کے ہمرا میرے درویش خانے پر فیصل آباد میں تشریف لائے تو مولانا بھٹی رحمہ اللہ کی علمی و تصنیفی خدمات کا دیر تک تذکرہ رہا۔ آخر میں ان کی تیمار داری کے لیے حاضرِ خدمت ہونے کا پروگرام بنایا گیا اور فیصل آباد سے لاہور جانے کا عزم تھا کہ مولانا اسحق بھٹی رحمہ اللہ کے سفرِ آخرت کی المناک خبر آگئی۔ إنا للّٰہ و إنا إلیہ راجعون۔ اللہ تعالیٰ ان کی دینی و علمی خدمات کو شرفِ قبولیت سے نواز کر انھیں جنت الفردوس میں مقامِ علیین عطا فرمائے۔ آمین ؎ اللہ بخشے بہت سی خوبیاں تھیں مرنے والے میں !
Flag Counter