Maktaba Wahhabi

95 - 924
’’مولانا محمد اسحاق بھٹی نہ صرف جماعت اہلِ حدیث کے قابلِ فخر اور نامور صاحبِ قلم ہیں ، بلکہ وہ پاکستان کے بہترین شگفتہ نگار اور صاحبِ طرز انشا پردازوں میں سے ایک ہیں ۔ شخصیات پر ان کے قلم کی شگفتہ نگاری اور تحریروں کی دلربائی کا کوئی جواب نہیں ۔‘‘ ’’مولانا بڑے ہنس مکھ، ملنسار، مہمان نواز، بذلہ سنج، لطیفے سننے اور سنانے کے شوقین ہیں ۔ کہتے ہیں میرا اس کے بغیر گزارہ نہیں ، جب تک خود لطیفے کی زد میں نہ آؤں اور دوسروں کو زد میں لانے کی کوشش نہ کروں ، ذہن مطمئن نہیں ہوتا۔‘‘(محمد اسحاق بھٹی کی خاکہ نگاری، ص: ۳۰۔ ۳۴) مولانابھٹی رحمہ اللہ کے دیرینہ ’’آزاد خیال‘‘ رفیق مولانا محمد جعفر شاہ پھلواری ندوی(۱۹۰۲ء۔ ۱۹۸۲ء)نے تفاوت سن و سال کے باوجود اپنے مقفع و مسجع نظم نما نثر(خط)میں ان کی شخصیت اور اوصافِ جمیلہ کا ایک جامع خاکہ پیش کیا ہے، جسے اس راقمِ سطور نے مکمل نظم کا جامہ پہنا دیا ہے۔ ردیف اور دوسرے مصرعے کے بیشتر الفاظ اسی خط سے ماخوذ ہیں اور ہر پہلے مصرعے میں شاعر کی تمہید یا دوسرے مصرعے کی تشریح و وضاحت ہے، ملاحظہ فرمائیں : ع خط سے معلوم ہوا، یہ ہیں محمد اسحاق ہیں رفاقت میں وہ مخلص، نہ تلوّن، نہ نفاق طمطراقی نہیں ان میں کوئی لیڈر جیسی ذوق میں گو ہیں وہابی، تو ہے فطرت میں مذاق اپنے فن سے انھیں وابستگی و دل بندی اپنے میدان کے فنکار، وہ ماہر، مشّاق ذمے داری کا ہے احساس فراواں ہر دم چاق چوبند ہیں ، چوکس بھی، عمل میں سبّاق ان کو ہے اپنے فرائض سے تعلق ایسا اس میں انفس بھی وہی، اور وہی ہیں آفاق سادگی اور صراحت ہیں خصائص ان کے طمطراقی و تکلف نہ کلام لبّاق خوبیِ طبع کہ پابند مواعید ہیں وہاں سے وابستہ ہے پابندیِ عہد و میثاق مسلکاً وہ ہیں وہابی نہیں اس میں شبہہ خود مزاجاً ہیں وہ درویشِ قرینِ انفاق ان کو حاصل ہے قناعت کا مقامِ عالی حرص دولت ہی نہیں ، پھر کیا سوالِ املاق ہے تعلق میں صداقت کا، نزاہت کا خیال رکھتے ہر اک سے ہیں وہ اپنا حساب بیباق ان کے اسلوب میں موجود شفائے کاملوہ تو خود زہر ہلاہل کے لیے ہیں تریاق ان کا ہے قاضیِ حاجات، تو پھر غم کیسا؟ ربّ رحمان ہے، منّان و رحیم و خلّاق ہے توکل کسی بندے پہ خلاف فطرت دوسرے کیا ہیں جو موجود ہے اپنا رزاق نیک طینت کے لیے وہ ہیں سراپا شفقت بد کے کردار سے بس دل پہ گزرتا ہے شاق
Flag Counter