Maktaba Wahhabi

100 - 924
پیدا کرنے کے لیے پیش قدمی کی۔ راقم نے اپنے بزرگ سے اس موضوع پر تصنیف کی گزارش کی، جس کی برادرِ گرامی شیخ محمد عارف جاوید محمدی نے پرزور تائید کی۔ راقم نے اسی مجلس میں یہ بھی وعدہ کیا کہ اگر یہ کتاب تیار ہوجاتی ہے تو اسے عربی کا جامہ پہنانا اس کی ذمے داری ہوگی۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے، کتاب کے مصنف گرامی مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ کو، انھوں نے دورانِ تصنیف ایکسیڈنٹ(وہ بھی داہنے ہاتھ کا)ہو جانے کے باوجود کتاب مکمل فرما کر اپنا وعدہ پورا کیا۔ اب راقم کی نگرانی میں مولانا راشد حسن سلفی مبارک پوری حفظہ اللہ نے اس کا ترجمہ مکمل کر دیا ہے۔ حضرت کو اس کی خبر ان کی زندگی میں ، میں نے اور برادرِ گرامی شیخ عارف جاوید محمدی نے دے دی تھی۔ اللہ تعالیٰ جلد از جلد اس کی طباعت کی توفیق بخشے۔ ؂ ایں دعا از من و از جملہ جہاں آمین باد اس گراں قدر کتاب کا انتساب فاضل گرامی مصنفِ کتاب نے خدمتِ علم و علما کے شوقین گرامیِ قدر عارف جاوید محمدی اور اس راقم کے نام کیا ہے، انتساب میں برادر بزرگوار کے ساتھ اپنا نام ریشمی رومال میں ٹاٹ کا پیوند ہی ہے، بہر حال محب گرامی مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی پسند، ورنہ: ؎ کہاں میں اور کہاں یہ نکہتِ گل نسیم صبح یہ تیری مہربانی میں نے اپنے شعری مجموعہ ’’مسدس شاہراہِ دعوت‘‘ کا انتساب اپنے بزرگ کے نام کیا تھا، جو انہی کے بے لاگ تبصرے کا رہینِ منت ہے۔ انھوں نے اس کتاب کے انتساب میں میرا نام بھی شامل کرکے دنیا ہی میں مجھ سے اپنا بدلہ لے لیا۔ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ اپنی زندگی کی تقریباً ۹۱ بہاریں دیکھ کر اس دارِ فانی سے ۲۲/ ۱۲/ ۲۰۱۵ء بروز منگل دوبجے رات رخصت ہوگئے، انھوں نے تحریر و صحافت اور تصنیف و تالیف میں بھرپور زندگی گزاری، جس کا اعتراف برصغیر کے اہلِ قلم حضرات نے خود اُن کی زندگی میں کیا۔ اب وہ ہم میں نہیں ، لیکن ان کی یادوں سے خانۂ دل آباد ہے اور ان کی تحریروں نے انھیں زندہ و جاوید بنا دیا ہے۔ اب ایسے لوگ کہاں ملیں گے؟ اللہ تعالیٰ ان کی خدمات کو قبول فرمائے، خطاؤں سے درگزر کرے اور جنت الفردوس میں جگہ عنایت فرمائے۔ آمین
Flag Counter