Maktaba Wahhabi

99 - 924
اس پر عرض ہے: ؂ باغباں ہم سے خشونت سے نہ پیش آیا کر عاقبت نا کہ شناں بھی تو ہیں درکار چمن اس کے بعد صوفی کی تعریف کی گئی ہے اور جماعت اہلِ حدیث(پنجاب)کے کوہ وقار تقویٰ شعار ’’حضرت سید عبداللہ غزنوی رحمہ اللہ ‘‘وغیرہ جیسے علما و فضلا کا تذکرہ کیا گیا ہے، اور پھر برصغیر کے معروف صوفیہ کا نام لے کر ’’اشاعتِ اسلام‘‘ جیسی خدمات وغیرہ کا اعتراف کیا گیا ہے، خلاصہ یہ کہ: ؂ آنے والے کسی طوفان کا رونا رو کر ناخدا نے مجھے ساحل پہ ڈبونا چاہا صوفیہ پر تنقید کا ’’فریضہ‘‘ اتنا ہی پرانا ہے جتنا ان کا نام، جس کے مشتقات کا قرآنِ کریم، جملہ کتبِ حدیث اور دواوینِ سنت میں کہیں وجود نہیں ۔ ان کے کشف و کرامات کو دیکھ کر بطور خاص برصغیر میں جو اسلام پھیلا، اس کا حشر ہمارے سامنے ہے۔ تقویٰ شعاری، زہد و عبادت، صبر و توکل، پابندیِ شریعت اور ہمدردیِ خلائق جیسے اوصافِ جمیلہ اور اخلاقِ جلیلہ کو صوفیوں کی میراث جتانا کہاں کا انصاف ہے؟ اور ان اوصاف سے متصف علما و فضلا کو صوفی ہی کا خطاب دینا کہاں کی تحقیق ہے؟ اس سلسلے میں راقم شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے موقف کا ہم نوا ہے، انھوں نے فرمایا: ’’اگر ماحول میں ایسے لوگوں کی کثرت نہ ہوتی اور انھیں ’’سادات الأنام، مشایخ الإسلام، أہل التوحید والتحقیق و أفضل أھل الطریق۔۔۔۔‘‘ کا خطاب نہ دیا جاتا تو ان کے اقوال کے بطلان اور ان کی گمراہیوں کی وضاحت کی ضرورت ہی نہ پیش آتی۔‘‘(فتاویٰ: ۲/ ۳۵۷۔ ۳۵۸) فاضل گرامی بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی اس گزارش کا احسان مند ہوں کہ اس سے مجھے اس موضوع پر غور و فکر کا مزید موقع فراہم ہوا اور ان کے نام ایک ذاتی خط میں اپنے موقف کی وضاحت بعنوان: ’’خوگر حمد سے تھوڑا سا گلہ بھی سن لے‘‘ سے کی۔(اللہ تعالیٰ اُن کی قبر کو نور سے بھر دے)۔ انھوں نے میری تنقید کو ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ میں افادۂ عام کے لیے شائع کر دیا۔ یہ حق جوئی اور ہمت افزائی کی میری نظر میں ایک نادر مثال ہے۔ بعد میں یہ مضمون ’’ترجمانِ جدید‘‘ دہلی میں بھی شائع ہوا۔ ؂ آزاد رو ہوں میں ، میرا مسلک ہے صلح کل ہر گز کبھی کسی سے عداوت نہیں مجھے ۵۔ کویت آمد پر ایک مجلس میں ہمارے بزرگ مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے ’’برصغیر میں اہلِ حدیث کی اولیات‘‘ پر گفتگو کی۔ یہ تاریخ کا ایک روشن باب ہے، اس سے ایک طرف تو ان قد آور شخصیتوں کی اپنے مشن سے والہانہ وابستگی کا اندازہ ہوتا ہے تو دوسری طرف بعد میں آنے والی نسلوں کے لیے اس میں سامانِ عبرت و نصیحت بھی موجود ہے کہ کن نازک اور صبر آزما حالات میں ہمارے اسلاف نے برصغیر کے دینی اور سیاسی ماحول میں
Flag Counter