Maktaba Wahhabi

171 - 924
بھٹی صاحب کی زندگی کے درخشاں پہلوؤں کو احاطۂ تحریر میں لانے کے لیے ہمارے عزیز دوست جناب محترم مولانا حمیداللہ خان عزیز حفظہ اللہ نے اپنے ادارہ ’’تفہیم الاسلام‘‘ احمد پور شرقیہ ضلع بہاول پور کے زیرِ اہتمام اس خصوصی اشاعت کی نہایت خوبصورت کوشش کی ہے، جن سے خوانندگانِ محترم یقینا مستفید و محظوظ ہوں گے۔ ایڈیٹر ’’تفہیم الاسلام‘‘ ادیبانہ صلاحیّتوں کے حامل جماعت اہلِ حدیث کے نامور رکنِ رکین ہیں ۔ تاریخ اہلِ حدیث جنوبی پنجاب کے موضوع پر تیزی سے کام کر رہے ہیں ۔ یہ بہت بڑی خدمت ہے، جو وہ تنہا انجام دے رہے ہیں ۔ بڑے اداروں کو بھی ان کی طرف توجہ کرنی چاہیے۔ حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ ان سے بہت شفقت کا برتاؤ کرتے تھے۔ عزیز صاحب نے بھٹی صاحب مرحوم کے قلم سے بہت کچھ سیکھا۔اس لیے ان کا شمار آپ رحمہ اللہ کے آخری دور کے تلامذہ میں ہوتا ہے۔ یاد رہے کہ مولانا بھٹی مرحوم ماہنامہ مجلہ ’’تفہیم الاسلام‘‘ کی مجلسِ ادارت کے بھی رکن تھے۔ اس لیے بھٹی صاحب سے ادارے کی محبت کا اندازہ اس اشاعتِ خاص سے ایک ایک سطر سے ہو رہا ہے، دوسرا اہم کام جو حمیداللہ خان عزیز ادارہ ’’تفہیم الاسلام‘‘ کے ذریعے کر رہے ہیں ، وہ ہیں بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے خطوط کی ترتیب۔ اس اشاعتِ خاص کے بعد مرحوم کے خطوط کے متعلق کتاب بہت جلد متوقع ہے۔ میری معلومات کے مطابق یہ اہم نوعیت کی خدمت بھی آخری مراحل میں ہے۔ بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی دیگر علمی و تحقیقی جہات پر ادارے کے نوجوان ایڈیٹر نے مزید کام کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انھیں اس نیک مقصد میں کامیاب کرے۔ آمین مولانا اسحاق بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے سیکڑوں علما و فقہا اور شخصیات کے خاکے اور سوانح لکھے ہیں ، لیکن اپنے بارے میں کچھ خاص نہیں لکھا، البتہ ان کی خود نوشت ’’گزرگئی گزران‘‘ ان کی سوانح حیات لکھنے کے لیے بنیاد کا کام دے سکتی ہے۔ بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے تو انفرادی طور پر جماعت اور ہزاروں علما و فقہا کے لیے ساری زندگی وقف کر رکھی تھی، اب کم از کم مرکزی جمعیت اہلِ حدیث پاکستان پر فرض اور قرض بنتا ہے کہ اجتماعی اور جماعتی سطح پر ان کی زندگی کے حوالے سے ایک مکمل تاریخی دستاویزی انسائیکلو پیڈیا مرتب کروانے کا اہتمام کرے۔ بلاشبہہ حضرت مولانا اسحاق بھٹی صاحب رحمہ اللہ سیر و سوانح کے بے تاج بادشاہ تھے۔ ان کے اوصاف و کمالات اور خصائص کا احاطہ کرنا ہمارے بس میں نہیں ۔ یہ چند ایک تاثرات اور غیر مربوط احساسات تھے جو فوراً نوکِ قلم پر آ گئے۔ دعا ہے اللہ رب العزت ان کی قبر پر کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے، پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے، ان کی بشری خطاؤں کو در گزر فرماتے ہوئے انھیں نیکیوں میں بدل دے۔ حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے اس دنیا سے جانے سے جماعت اہلِ حدیث میں جو خلا پیدا ہوا ہے، وہ شاید پر تو نہ ہو سکے گا، مگر اللہ رب العالمین سے دعا ہے کہ جماعت کو کوئی نعم البدل عطا کر دے، تاکہ ان کے جاری مشن کو آگے بڑھایا جا سکے۔ ؎ خدا رحمت کند ایں عاشقانِ پاک طینت را
Flag Counter