Maktaba Wahhabi

226 - 924
کافی وقت گزر گیا، میری پریشانی تھی کہ بڑھتی جا رہی تھی۔ بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے کتاب بند کر کے ایک طرف رکھی اور پہلو بدل کر یوں بیٹھے، جیسے بڑی خاص بات کرنے والے ہوں ۔ میں کچھ اور سہم گیا، فرمانے لگے: ’’کتاب دیکھ کر تو یوں لگتا ہے کہ یہ محترم حکیم صاحب کی پڑھی ہوئی ہے۔‘‘ میں نے عرض کیا: جی نہیں ، اس کتاب کو میں نے ہی پڑھا ہے، لیکن ان کی راہنمائی ہی میں ، انھوں نے فرمایا تھا کہ ’’اس کو بڑی توجہ سے پڑھنا، کل اگر اس موضوع پر کام کرنے کا موقع ملا تو یہ کتاب تمھاری راہنمائی کرے گی اور تمھاری تحریر میں نکھار پیدا کرے گی۔‘‘ میں نے اباجی رحمہ اللہ کے اس فرمان کی روشنی میں اس کتاب کو چار مرتبہ پڑھا اور پھر کسی حد تک اس کتاب کو آپ تک لانے کے قابل ہوا۔ فرمانے لگے: ’’کسی حد تک کیا، آپ تو مکمل حد تک کامیاب ہوگئے ہیں ۔ حکیم صاحب نے آپ کی صحیح صحیح راہنمائی فرمائی اور آپ نے اس راہنمائی سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ یہ کتاب آپ کو ضرور شائع کرنی چاہیے، ویسے اس کتاب کو دیکھ کر یوں محسوس ہو رہا ہے کہ حکیم صاحب کا آپ پر خصوصی دستِ شفقت ہے، وہ آپ کو اس موضوع کے لیے بطور خاص تیار کر رہے ہیں ۔‘‘ ان ’’دلچسپ‘‘ باتوں میں ، میں یہ بھول گیا کہ میں تو مولانا حنیف ندوی رحمہ اللہ سے ملنے آیا تھا، میں نے ہوا کا رخ بدلا، عرض کیا: مولانا کب تشریف لائیں گے؟ بھٹی صاحب فرمانے لگے: ’’لگتا ہے آج بھی آپ کی ملاقات نہیں ہو سکے گی۔ ان کی اس بات سے مجھے ایک جھٹکا سا لگا، بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے میری اس کیفیت کو بھانپ لیا، فرمانے لگے: ’’کوئی بات نہیں ، مایوس نہ ہوں ، اﷲ بہتری کرے گا، میں مولانا سے اس بارے بات کروں گا اورتفصیل سے کروں گا، تاکہ آپ کا کام آسان ہو جائے۔‘‘ میں بڑا پریشان سا ہو کر اٹھا، اجازت لینے کے لیے آگے بڑھا، بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے بڑھ کر میرا ہاتھ تھاما اور کہا: آئیے بیٹھیں چائے پیتے ہیں ، آپ کا دل بہل جائے گا۔ انھوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور زبردستی کرسی پر دوبارہ بٹھا دیا اور چائے کا اشارہ دیا، چائے آگئی اور پہلے سے زیادہ لوازمات کے ساتھ۔ میں نے پلیٹ کی طرف اشارہ کرکے عرض کیا: یہ آپ کا معمول ہے یا آج ہی ہو رہا ہے؟ فرمانے لگے: یہ مہمان کے مطابق ہوتا ہے، آپ تکلف نہ کریں ۔ میں نے کہا: مولانا سے ملاقات نہ ہونے کے افسوس کے باوجود مجھے بھوک لگی، ہے میں تو تکلف بالکل نہیں کروں گا۔ بھٹی صاحب رحمہ اللہ مسکرا دیے اور خود بھی تناول فرمانے لگے، شاید اس لیے کہ میں اپنی بھوک مٹا سکوں ۔ چائے پینے کے دوران میں کوئی خاص بات نہ ہو سکی، میں اسی اُلجھن کا شکار رہا کہ تین بار حاضری کے باوجود مولانا محمدحنیف ندوی( رحمہ اللہ )سے ملاقات نہ ہو سکی۔ چائے سے فراغت کے بعد میں نے اجازت چاہی تو بھٹی صاحب رحمہ اللہ معانقہ کرنے کے لیے آگے بڑھے تومیں بھی آگے بڑھ کر ان سے لپٹ گیا۔ فر مانے لگے: آزردہ خاطر نہ ہوں ، آیندہ ملاقات ان شاء اﷲ بڑی خوش آیند اور نتیجہ خیز ہوگی۔ میں معانقہ اور مصافحہ کے بعد وہاں سے چلا آیا۔ اس ملاقات کے بعد تین چار مرتبہ ملاقات کے لیے گیا، لیکن نہ محترم بھٹی صاحب رحمہ اللہ سے ملاقات ہو سکی نہ ہی مولانا رحمہ اللہ سے۔ اس کے بعد میں رابطہ نہ رکھ سکا اوریوں یہ سلسلہ وہیں ختم ہوگیا۔
Flag Counter