Maktaba Wahhabi

254 - 924
یہ فیضانِ نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت سکھائے کس نے اسماعیل کو آدابِ فرزندی مولانا بھٹی جی رحمہ اللہ نے اپنے اساتذہ کی تربیت و صحبت کا تذکرہ خود بیان کیا: ’’میری تربیت جن علمائے کرام میں ہوئی ہے، وہ نہایت اونچی شخصیتیں تھیں اور وہ بے حد معتدل مزاج تھے اور اپنی بات مثبت انداز میں کرتے تھے۔ منفی نقطہ نظر سے کوسوں دور تھے۔ ان میں سے کسی نے بھی کفروشرک، الحاد و بے دینی کے فتوے جاری نہیں کیے۔ وہ لوگوں کو مسلمان بنانے کے خواہاں تھے اور اس کے لیے کوشاں رہتے تھے۔ ان میں سے کسی نے نہ الحاد کی دکان لگائی نہ یہ کفر کی تقسیم کے لیے کوشاں ہوئے نہ لوگوں کو مشرک بنانے کا دھندہ کیا نہ کسی کو جنت سے نکالنے اور جہنم میں داخل کرنے کی کوشش کی۔‘‘ اللہ ذوالجلال والاکرام خادمِ سلف مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ اور ان کے اساتذہ کرام کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین
Flag Counter