Maktaba Wahhabi

277 - 924
کتاب کو دوبارہ بھی مزید اضافوں کے ساتھ شائع کیا گیا۔ برادرِ گرامی فضیلۃ الشیخ مولانا عارف جاوید محمدی حفظہ اللہ(کویت)نے اس کتاب کی اشاعت میں گراں قدر کام سر انجام دیا۔ حضرت مخدوم گرامی مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ جب بھی کوئی کتاب عنایت فرماتے تو میرا دل باغ باغ ہو جاتا۔ کئی کتب میں راقم کا نام بھی حضرت مخدوم گرامی رحمہ اللہ کے ہاتھوں لکھا ہوا ملتا ہے۔ یہ ان کی شفقت اور محبت ہی تو تھی۔ وہ اپنے ہر محب کو یاد رکھتے تھے اور اس کا اظہار اپنی کتابوں میں کرتے تھے۔ حضرت مخدوم گرامی رحمہ اللہ کو راقم مستجاب الدعوات بھی سمجھتا تھا۔ میں لاہور میں ایک کرائے کے مکان میں رہتا تھا۔ بلکہ کئی کرائے کے مکان تبدیل کرتا رہتا تھا کہ آئے روز کرائے بڑھتے رہتے تھے۔ اللہ تعالیٰ کی مہربانی ہوئی کہ ایک اڑھائی مرلے کا پلاٹ میسر ہو گیا۔ اب اس کے بنانے کے لیے سرمائے کی ضرورت تھی۔ آبائی مکان چنیوٹ میں تھا اور پانچ بھائیوں کا مشترکہ۔ میں حضرت مرحوم کی خدمت میں دعا کے لیے حاضر ہوا۔ عارف باللہ حضرت صوفی محمد عبداللہ رحمہ اللہ مستجاب الدعوات تھے۔ صوفی صاحب مرحوم و مغفور سے مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی ملاقات رہی ہے اور ان سے وظائف لینے کی بھی سعادت ملی ہے۔ چنانچہ جب صوفی صاحب رحمہ اللہ پر انھوں نے کتاب کی تکمیل کی، تو میں نے بھٹی صاحب رحمہ اللہ سے عرض کی کہ حضرت صوفی صاحب رحمہ اللہ تو اس دنیا میں نہیں ہیں اور وہ دعا نہیں کر سکتے۔ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں کہ آپ نے ایک مستجاب الدعوات شخصیت پر کتاب لکھی ہے اور حضرت صوفی صاحب رحمہ اللہ سے آپ ملتے بھی رہے ہیں ، لہٰذا آپ سے دعا کا خواستگار ہوں ۔ حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ مسکرائے اور کچھ دیر میری طرف دیکھتے رہے اور فرمایا! دعا کرنی ہے کہ سلیم کا مکان بن جائے۔ اچھا…… اچھا یار میں وضو کرکے آتا ہوں اور پھر ہم دونوں اللہ کے حضور دعا مانگتے ہیں کہ اللہ میاں سلیم کا مکان بنا دے اور فرمانے لگے کہ تم بھی وضو کر لو! چنانچہ حضرت گرامی رحمہ اللہ وضو کر کے تشریف لائے اور انھوں نے عربی، اردو اور پنجابی الفاظ میں میرے مکان کے لیے دعا کرائی۔ اس دعا ہی کی برکت تھی کہ تھوڑے ہی دنوں میں مکان کے بارے میں تحریک شروع ہوگئی اور اسباب مہیا ہونا شروع ہوگئے۔ اللہ کریم نے آبائی مکان کا حصہ بھی دلوا دیا۔ یوں حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ میرے لیے ایک مستجاب الدعوات شخصیت تھے۔ میں دعا گو ہوں کہ میرے اس شفیق بزرگ کی اللہ تعالیٰ بال بال مغفرت فرمائے۔ آمین حضرت بھٹی رحمہ اللہ بلاشبہہ بہت بڑی شخصیت تھے، مگر غرور و تکبر ان کے قریب سے بھی نہ گزرا تھا۔ اللہ نے انھیں برصغیر پاک و ہند میں نامور کیا اور اُن کی کتب کے غلغلے پوری اسلامی دنیا میں ہوئے اوران شاء اللہ ہوتے رہیں گے۔ مخدوم گرامی رحمہ اللہ غزنوی اور لکھوی علمائے کرام سے مستفید بھی ہوئے اور اسی طرح روپڑی خاندان سے
Flag Counter