Maktaba Wahhabi

307 - 924
لیے بستر لگوا دیے تھے۔ اس موقع پر جناب بھٹی صاحب رحمہ اللہ جنوبی پنجاب کے مشہور علمائے اہلِ حدیث اور ممتاز اکابر کی علمی و فکری خدمات کو بیان کرتے اور انھیں دعوت و تبلیغ کے میدان میں پیش آمدہ مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے دعائیہ کلمات ارشاد فرماتے رہے۔ انھوں نے تحریکِ پاکستان کے حالات و واقعات سے بھی حاضرینِ مجلس کو آگاہ فرمایا۔ اس دوران میں مختلف موضوعات پر سیر حاصل گفتگو جاری رہی۔ محترم حمیداللہ خان عزیز دورانِ گفتگو اہم معلومات اپنی ڈائری میں نوٹ کرتے رہے، بلکہ انھوں نے جماعتی تنظیمی اور ادبی موضوعات پر ان سے تفصیلاً انٹرویو لیا جو وہ اپنی اس کتاب میں شائع کریں گے، جو وہ حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی خدماتِ علمیہ کے متعلق لکھ رہے ہیں ۔ تھکاوٹ بہت ہو چکی تھی۔ جناب حافظ صاحب فوراً ہی گرم گرم چائے لے آئے۔ محترم بھٹی صاحب کو چائے پیش کی تو فرمانے لگے کہ ’’حافظ صاحب! آپ نے ہمارے ذوق کا خیال رکھا ہے۔ چائے کے جرعات سے جسم کی تھکاوٹ دور ہو جائے گی اور تراوٹ عود آئے گی۔‘‘ تقریباً رات ڈھائی بجے تک محترم مورخ و محسنِ اہلِ حدیث رحمہ اللہ نے محفل خوب جمائے رکھی اور حاضرینِ محفل بھی ان کی علمی و فکری گفتگو کو بغور سماعت کرتے رہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جس محفل و مجلس میں مولانا محمد اسحاق بھٹی ہوتے، وہاں وہ اپنی لطیفہ گوئی اور خوش طبعی سے احبابِ محفل کو خوش رکھتے۔ کسی قوم و ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے علم و قلم اور فروغِ ادب ایک بہترین ذریعہ ہے۔ اس سلسلے میں اہلِ علم وفضل ممتاز اصحابِ فن و ادب نے اپنے اپنے دور میں علمی و فکری اور ادبی ذمے داریوں کو نہایت احسن انداز سے انجام دیا ہے۔ کسی قوم و تمدن کی تربیت و اصلاح کے لیے علمائے حق اور اچھے مورخ و محقق، ادیب و صحافی اہم اثاثہ و سرمایہ ہوتے ہیں ، جو قوم و ملت کو صحیح منہج کی طرف رغبت اور توجہ دلاتے ہیں اور تاریخ سے بھی آگاہ کرتے رہتے ہیں ۔ جماعت اہلِ حدیث کے عظیم مورخ و محسن، ادیب اور صحافی محترم الشیخ مولانامحمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ نے کثیر تعداد میں کتب تالیف و تصنیف کیں ۔ ضعیف العمر ہونے کے باوجود ملتِ اسلامیہ کی خیر خواہی اور بھلائی کے لیے تاحیات اپنا قلمی و علمی کام جاری رکھا۔ نوجوانانِ اسلام کو اپنی جماعت و مسلک کے ممتاز علما و محدثین کی مثالی خدمات سے روشناس کرانے کی بے حد کوشش کی۔ ان کا ادبی و صحافتی میدان میں اور سیرت نگاری، تاریخ اور خاکہ نویسی میں ایک منفرد اور مثالی مقام ہے۔ مختلف علمی و فکری، دینی اور سیاسی شخصیات سے متعلق وہ وسیع معلومات رکھتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ انھیں جماعت اہلِ حدیث برصغیر پاک و ہند میں مقامِ اولیت حاصل رہا۔ مزید یہ کہ ان کے اسلوبِ نگارش کا ایک اپنا مقام ہے، ان کی تحریر میں روانی اور گہرائی پائی جاتی ہے۔ سلطان القلم، مورخ و محسنِ اہلِ حدیث محترم بھٹی صاحب مرحوم جماعت کے ایک مثالی روشن دماغ مورخ اور تاریخ ساز شخصیت کے حامل تھے۔ وہ اپنی خوش طبعی اور ادبی چٹکلوں سے حاضرینِ مجلس کو مستفید فرماتے تھے۔ انھوں نے تحریکِ قیامِ پاکستان کے عروج اور سیاسی معرکوں کا بڑی خوبی سے اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا تھا۔ ان کی جمیع قلمی و
Flag Counter