Maktaba Wahhabi

308 - 924
علمی خدمات کو اہلِ علم و دانشوروں ، صحافیوں اور مورخین کے حلقے میں تاقیامت قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے گا اور یہ عظیم کارنامے ان کے لیے قابلِ رشک ثابت ہوں گے۔ ان شاء اللہ۔ حقیقت یہ ہے کہ زندہ قومیں اپنے اعاظمِ رجال اور ان کی خدمات کو فراموش نہیں کرتیں ۔ استاد المورخین، سلطان القلم، محسن اہلِ حدیث محترم جناب مولانا محمد اسحاق بھٹی ۔رحمۃ اﷲ علیہ رحمۃ واسعۃ۔ کی تاریخی، ادبی اور جماعتی خدمات لکھتے لکھتے کاتب تو تھک جائے گا، لیکن ان کی خدمات کا احاطہ نہ کر پائے گا۔ وہ برصغیر کے عظیم مورخ تھے، جنھوں نے اپنے مسلک کے ممتاز محدثین، علما، مدرسین اور محققین کی خدمات اور ان کے فرامین کو نہایت آسان اور خوبصورت انداز میں جمع کر کے ایک لازوال مثال قائم کی اور آنے والی نسل کے لیے راہ ہموار کر دی۔ اس لازوال کاوش و محنت کے باعث ان کو عالمی شہرت یافتہ مورخ کہاجائے توبے جا نہ ہوگا۔ وہ ایک پر خلوص صاحبِ علم و قلم تھے۔ اپنی کتاب ’’کاروانِ سلف‘‘ کے صفحہ(۱۲۔ ۱۳)پر لکھتے ہیں کہ ’’میں نے اپنی کسی تحقیقی اور تحریری کاوش کو کبھی حرفِ آخر نہیں سمجھا۔ ہر لکھنے والے سے لغزشِ قلم اور لغزشِ فکر ہوسکتی ہے۔ مجھ سے بھی ہو سکتی ہے اور ہوتی ہے۔ اس کتاب میں بھی بے حد احتیاط کے باوجود کہیں نہ کہیں ٹھوکر کھائی ہوگی۔ اگر کسی صاحب کو اس میں اچھی بات نظر آئے تو اسے محض اللہ کا فضل قرار دیا جائے کہ اس نے مجھے اس کے اظہار و بیان کی توفیق مرحمت فرمائی اور اگر کہیں کوئی نقص دکھائی دے تو اسے میری کوتاہی، کم علمی اور کم نظری پر محمول کیا جائے۔‘‘ دوسری کتاب میں لکھتے ہیں : ’’اس فقیر کا کسی سیاسی گروہ سے کوئی رابطہ ہے نہ کسی وزیر، مشیر، امیر سے کوئی علاقہ ہے اور نہ ہی کسی صاحبِ منصب سے اس کا کوئی واسطہ ہے۔ ان کی مجلسوں میں جانا بھی اس کے نزدیک پسندیدہ عمل نہیں ۔ یہ صرف اصحابِ علم کا خادم اور اسی طائفہ صالحیت کا مدح خواں ہے۔ ان کی بارگاہ عالی میں اس کا قلم جھکا ہوا ہے اور اس کا زاویۂ فکر یہ ہے کہ ان کا احترام بجا لانا لوازمِ حیات میں سے ہے۔‘‘ (چمنستان حدیث، ص: ۴۱) محترم بھٹی صاحب مرحوم مثالی اخلاق و کردار کے مالک تھے، علمائے اسلام کا بے حد احترام کرتے، وہ تعصب و بغض سے بے نیاز تھے اور اپنے احباب کی بھی عزت و احترام کرتے۔ ان کے بعض دوستوں نے ان کی بعض کتب میں مختلف عنوان سے مقدمے لکھے، جو قارئین کے لیے قابلِ فکر ہیں ۔ چنانچہ ان میں سے ایک تو مولانا عبدالخالق مدنی(مقیم کویت)ہیں ۔ جنھوں نے ’’چمنستانِ حدیث‘‘ جو ایک ضخیم کتاب ہے، اس کے صفحہ نمبر(۲۱)پر ’’دینِ اسلام میں سند کی اہمیت‘‘ کے عنوان سے ایک شاندار علمی اور فکری مقدمہ لکھا ہے۔ اسی کتاب کے صفحہ(۳۸)پر کلمہ تشکر کے حوالے سے مولانا عبدالخالق مدنی حفظاللہ ، محترم بھٹی صاحب مرحوم کی کوشش کو سراہتے ہوئے لکھتے ہیں :
Flag Counter