Maktaba Wahhabi

309 - 924
’’میں دل کی گہرائیوں سے مورخ اہلحدیث، برصغیر کے منفرد خاکہ نگاراور ادیب محترم مولانا محمد اسحاق بھٹی(مرحوم)کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جنھوں نے ہمارے اسلاف کی تاریخ سے ہمیں روشناس کرایا اور برصغیر کے علمائے اہلِ حدیث اور معروف علمی شخصیات کی جہود و خدمات اور ان کی سوانح حیات سے ہمیں متعارف کرایا۔ وہ یقینا سوانح نگاری اور تاریخ نویسی کے فن میں ایک عظیم قائد اور پیشوا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔‘‘ پھر آگے صفحہ(۳۹)پر لکھتے ہیں کہ ’’کاش! من حیث الجماعت مختلف تنظیموں کے ذمے داران اس حقیقت کا ادراک کریں اور باصلاحیت افراد کی سرپرستی کریں ، جو یہ اہم اور عظیم ذمہ داری ادا کرنے کی لیاقت اور اہلیت رکھتے ہیں ۔‘‘ محترم مدنی حفظہ اللہ یہ کی فکر اور خیال نہایت قابلِ تحسین ہے۔ اسی طرزِ فکر اور خیالات کا اظہار اکثر وبیشتر جنوبی پنجاب کے ممتاز مورخ محترم حمیداللہ خان عزیز کئی بار کر چکے ہیں ۔ لیکن افسوس یہ ہے کہ اس دور میں اکثر جماعتیں بے حسی کے عالم میں ہیں ۔ نا معلوم یہ کب خوابِ غفلت سے بیدار ہوں گے۔ اللہ رب العزت ہمیں اچھی فکر نصیب فرمائے۔ آمین محترم عبدالخالق صاحب نے اپنے مقدمہ میں استاذالمؤرخین جناب بھٹی صاحب مرحوم کو جو مقام دیا وہ حقیقت پر مبنی ہے۔ اس بارے میں خود محترم بھٹی صاحب مرحوم اسی کتاب کے صفحہ(۴۷)پر آخری سطور میں لکھتے ہیں : ’’میں اپنے عزیز دوست مولانا عبدالخالق مدنی(مقیم کویت)کا احسان مند ہوں کہ انھوں نے کتاب پر خالص علمی نوعیت کا مقدمہ لکھا اور اس میں اس فقیر کے بارے میں جن خیالات کا اظہار کیا، انھیں میرے لیے تمغۂ امتیاز کی حیثیت حاصل ہے۔ جزاھم اللّٰہ خیر الجزائ‘‘ ’’ہفت اقلیم‘‘ حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی دلچسپ کتاب ہے، اس میں حرفِ آغاز کے عنوان سے محترم عمر فاروق قدوسی حفظہ اللہ لکھتے ہیں : ’’اللہ تعالیٰ نے محترم بھٹی رحمہ اللہ کو مثالی حافظہ عطا فرمایا ہے، پھر ان کی نثر ایسی دلکش ہے کہ قاری اس کے سحر میں کھو جاتا ہے۔ وہ جس شخصیت پرقلم اٹھاتے ہیں ، اسے اس کی تمام کیفیات کے ساتھ قاری کے سامنے لا کھڑا کرتے ہیں ۔‘‘ محترم شیخ صلاح الدین مقبول احمد ’’برصغیر میں اہلِ حدیث کی اولیات‘‘ کے مقدمے میں لکھتے ہیں : ’’محترم بھٹی(مرحوم)کی اب تک کی تحریری مساعی زیرِ مطالعہ کتاب ’’برصغیر میں اہلِ حدیث کی اوّلیات‘‘ کے سائز کی پچاس ہزار سے زائد صفحات پر محیط ہیں ۔ اللہ کے فضل سے ان صفحات میں انھوں نے ہزاروں شخصیات کے تراجم بیان کیے ہیں ۔ تاریخ و تذکرہ اور سیرت و سوانح کے باب میں میرے نزدیک
Flag Counter